سعودی عرب نے اردن کو اپریل میں50 ملین ڈالر کی براہ راست امداد بھیجی ہے۔ فوٹو واس
اردن کے ساتھ سعودی عرب کے دیرینہ تعلقات دونوں مملکتوں کی علاقائی اور عرب خطے میں تعاون کے لیے 'رول ماڈل' بننے کی ایسی کہانی ہے جو سیاسی اور اقتصادی محاذوں پر کئی نئے اقدامات کے ساتھ مضبوط ہونے کی امید ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ اردن پر مبصرین اور ماہرین دونوں ملکوں کی طویل مشترکہ تاریخ، یکساں ثقافت اور اقدار کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
اردن کے میڈیا امورکے سابق وزیرسمیع المعیطہ نے کہا ہے کہ عمان اور ریاض تعلقات کو بیان کرنے کے لیے سفارت کاری صحیح لفظ نہیں یہ تعلقات تاریخ، جغرافیہ، سیاست اور مشترکہ مفادات پر مبنی ہیں۔
سمیع المعیطہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بنیادی طور پر بہت سے حقائق جیسا کہ سیاسی اور حکومتی نظام کی بدولت دونوں ممالک علاقائی تعاون اور ہم آہنگی کے لیے'رول ماڈل' بن چکے ہیں۔
سمیع المعیطہ جو مشہور مصنف بھی ہیں انہوں نے واضح کیا کہ سعودی عرب اور اردن نے طویل عرصے سے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل بشمول فلسطین، ایران، عراق، شام اور یمن کے بارے میں ایک جیسا سیاسی نقطہ نظر اپنا رکھا ہے۔
دیگرعلاقائی مسائل میں دہشت گردی سے نمٹنا اور گذشتہ مہینوں میں شام سے منشیات کی سمگلنگ جیسے واقعات بھی شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مستحکم اردن، سعودی عرب کے مفاد میں ہے اور اسی طرح مضبوط سعودی عرب، اردن کے مفادات کا مرکز ہے۔
اسی تناظر میں عمان-ریاض سٹریٹجک پارٹنر شپ اولین ترجیح ہے۔ دونوں ممالک کے رہنما اس سے پوری طرح واقف ہیں اور اس کے مطابق ہی کام کر رہے ہیں۔
اردن کے تجزیہ کار اور یونیورسٹی کے پروفیسرعامر سبیلہ نے تعلقات کی پیشرفت کو سراہتے ہوئے مضبوط سیاسی تعاون اور ہم آہنگی پر زور دیا۔
پروفیسر عامر سبیلہ کا کہنا ہے کہ اردن کو سعودی وژن 2030 کے منصوبوں میں کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے سعودی ولی عہد کے دورہ اردن کے حوالے سے کہا کہ سعودی عرب مشرق وسطیٰ کے پورے خطے کے لیے ترقی پسند نقطہ نظر رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اردن اور سعودی عرب کا آپسی تعاون اور ہم آہنگی پورے خطے کے مفادات کے لیے اہم ہے۔
سعودی عرب اردن کا سب سے بڑا اقتصادی شراکت دار ہے، سعودی عرب کی اردن میں سرمایہ کاری 13بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔ 2021 کے اعداد و شمار کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم 5 بلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
ورلڈ بینک کے مطابق اردن کو سب سے زیادہ عطیہ دینے والا ملک سعودی عرب ہے، جس نے اپنے پڑوسی کو 3 بلین ڈالر یا اردن کی جی ڈی پی کا تقریبا 8 فیصد براہ راست مالی امداد دی ہے۔
علاوہ ازیں سعودی عرب نے اردن کو رواں سال اپریل میں 50 ملین ڈالر کی براہ راست امداد بھیجی ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق یہ امداد سعودی عرب، کویت اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 2018 میں اردن کو 2.5 بلین ڈالر کا اقتصادی امدادی پیکج فراہم کرنے کے معاہدے کا حصہ ہے۔
ادھر سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی جانب سے سعودی-اردن انویسٹمنٹ فنڈ نے اردن میں صحت کی دیکھ بھال کی سہولت میں400 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے پر حال ہی میں دستخط کیے ہیں، اس منصوبے کو اردن میں سعودی سرمایہ کاری کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں