اسلام آباد کے علاقے علی پور سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والی 14 سالہ لڑکی قرۃ العین کو سکردو سے بازیاب کرا لیا گیا ہے۔
پیر کو اسلام آباد کی پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کو مسافر گاڑی سے بازیاب کرایا گیا جو راولپنڈی سے سکردو پہنچی تھی۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق 21 جون کو تھانہ شہزاد ٹاؤن میں لڑکی کے والد نے اپنی بیٹی کے اغوا کا مقدمہ درج کرایا تھا۔
مزید پڑھیں
-
’علم و عشق کے لیے عمر کی حد نہیں‘، 91 سالہ پی ایچ ڈیNode ID: 679516
-
دعا زہرہ کیس،’عمر کے تعین کے لیے ہائیکورٹ کا حکم رکاوٹ نہیں‘Node ID: 680321
-
اندرون ملک پروازوں کے دوران فیس ماسک پہننا لازمی قرارNode ID: 680926
مقدمے میں پولیس نے قیس نامی نوجوان کو نامزد بھی کیا تھا جس میں اس پر الزام تھا کہ اس نے لڑکی کو موبائل فون بھی لے کر دیا اور اب وہ اسے بھگا کر لے گیا ہے۔
پولیس نے ایف آئی کے اندراج کے بعد بازیابی کے لیے کوششیں کیں لیکن اس میں کامیابی نہ ہوسکی تاہم پیر کو معلوم ہوا کہ لڑکی کو سکردو سے بازیاب کرا لیا گیا ہے جہاں اسے تھانہ وومین میں رکھا گیا ہے۔
لڑکی کے مبینہ طور پر اغوا ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ریکور قرۃ العین کا ٹرینڈ بھی چلایا گیا اور اسلام آباد، گلگت اور سکردو میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ ان مظاہروں میں گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
سوشل میڈیا پر ٹویٹس میں اسلام آباد پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق لڑکی کو سکردو سے اسلام آباد لایا جائے گا جہاں مزید تفتیش کے بعد اسے والدین کے حوالے کیا جائے گا۔
