پانامہ کیس کے فیصلے پر عسیر میں موجود پاکبانوں کا ملا جلا ردعمل
جمعرات 20 اپریل 2017 3:00
مضبوط شواہد کے بغیرکسی کیخلاف فیصلہ نہیں ہونا چاہئے، نہ تیتر نہ بٹیر والا ہے، عمران نے مضبوط وزیراعظم کو 2ججوں سے نااہل قرار دلوا دیا، قانون اور آئین کی بالادستی چاہتے ہیں
خمیس مشیط( جی ایس ایوب) سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ فیصلے پر عسیر میں پاکستانی کمیونٹی نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ محمد بشیر آف بالا کوٹ نے کہا کہ فیصلہ تاریخی ہے۔ میں تو قانون اور آئین کی بالادستی چاہتا ہوں۔ حافظ شمس نے کہا کہ قوم کو چلتے ہوئے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگادیا گیا ہے۔ فاروق بٹ نے کہا کہ فیصلہ تاریخی اور صحیح ہے۔ ڈاکٹر جمیل نے کہا فیصلہ میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے۔ کرپشن کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ حسنین عباسی نے کہا جے آئی ٹی بنانا ضروری تھا تو اسی وقت فیصلہ دے دیا جاتا اب تک تمام معاملہ صاف ہو جانا تھا۔ رانا اجمل یاسین نے کہا کہ مایوسی ہوئی قوم 20سال تک کیا یاد رکھے گی کہ کرپشن کو مزید طاقت دے دی گئی تھی۔ نعیم نواز نے کہا کہ بہت اچھا فیصلہ ہے جب تک مضبوط شواہد نہ ہوں کسی کے خلاف فیصلہ نہیں دیا جانا چاہئے۔ مظفر اعوان نے کہا کہ فیصلہ ٹھیک ہے۔ موجودہ حالات میں اس سے بہتر فیصلہ کی توقع نہیں کرنی چاہئے تھی۔ ملک ریاض نے کہا عمران خان نے ایک مضبوط وزیراعظم کو دو ججوں سے نااہل قرار دلوادیا ہے۔ عمران خان کی فتح ہے بلکہ آج عوام کی فتح کا دن ہے۔ مسعود صدیقی نے کہا مایوسی ہوئی، جج پریشر میں آگئے ۔ اس میں 20سال تک یاد رکھنے کیلئے کچھ نہیں۔ ڈاکٹر شہاب نے کہا قوم کے ساتھ مذاق کیا گیا ہے۔ عوام عدالت عالیہ پر عدم اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں۔ وقت ضائع کیا گیا۔ نادر خان خارانی نے کہا کہ قوم کو لالی پاپ دی گئی ہے۔ خالد مہر نے کہا کہ فیصلہ سے متفق ہوں۔ فی الحال نواز شریف کا متبادل نظر نہیں آ رہا۔ وقت کا تقاضا یہی تھا۔ محبوب الرحمان بھٹی نے کہا کہ فریقین کے حق میں فیصلہ ہے جو اچھاہے۔ چوہدری ذوالفقار العمودی نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف خفت مٹانے کے لئے بیان بازی کی جا رہی ہے۔ ڈاکٹر محمد اسلم میمن نے کہا کہ فیصلہ توقعات کے برعکس آیا ہے۔ قوم کے ساتھ مذاق ہے۔ نواز احمد نے کہا کہ کیا کیا جائے؟ ملک کیسے چل رہا ہے۔ اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ ہرطرف مایوسی ہی مایوسی ہے۔ ڈاکٹر خالد سواتی نے کہا کہ سپریم کورٹ سے زیادہ توقعات نہیں تھیں۔ پتہ تھا کہ کچھ بھی نہیں ہو گا ۔ قوم کا پیسہ اور وقت ضائع کیا گیا۔ ملک طارق اعوان نے کہا نواز شریف کو اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے وزیراعظم ہاؤس چھوڑ دینا چاہئے۔ خالد چوہدری آف حاصل پور نے کہا کہ وزیراعظم جلد نئے انتخابات کا اعلان کر کے گھر چلے جائیں پھر فیصلہ تاریخی ہو جائے گا۔ محمد اکمل چوہدری نے کہا کہ فیصلہ نہ تیتر نہ بٹیر ہے۔ دومہینہ کیلئے پھر نئی بتی کے پیچھے قوم کو لگا دیا ہے۔ بابر شہزاد ملک نے کہا کہ فیصلے کی کوئی حتمی شکل نہیں۔ ملک ناصر محمود نے کہا کہ اگرجے ٹی آئی ہی بنانی تھی تو نواز شریف نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ جے آئی ٹی بنائی جائے تو اس وقت بات مان لی جاتی۔ محمد اسحاق چوہدری نے کہا فیصلہ وہی اچھا ہوتا ہے جو قانون اور آئین کے عین مطابق ہو۔ انتظار حسین ملک نے کہا کہ فتح عمران کی ہے جس کی جدوجہد رنگ لائی ۔ جاوید چوہدری آف نارووال نے کہا کہ نواز شریف کو کلین چٹ ملنی چاہئے تھی۔ امیر خان شیروانی نے کہا فیصلہ صحیح نہیں ہے۔ کرپشن والوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ محمد اکمل چوہدری نے کہا کہ ملک میں کب آئیں اور قانون کی بالادستی قائم ہو گی۔ محمد مطلوب ملک نے کہا کہ قوم کو سخت مایوسی ہوئی ہے۔ ملک کی اعلیٰ عدلیہ کب ٹھیک ہوگی۔شفقت سعید نے کہا کہ پاکستان میں عدلیہ کا وقار قائم کرنے کے لئے ججوں کو سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔ نواز شریف کو باعزت بری کرنا چاہئے تھا۔ چوہدری محمد بوٹا نے کہا کہ ججوں نے مایوس کیا۔ کتنے ہی کیسوں میں فیصلے توقعات اور حقائق کے برعکس ہوئے ہیں۔