جدہ کانفرنس برائے امن و ترقی جمعے کے روز اختتام پذیر ہوگئی جس میں سعودی عرب اور امریکہ کے علاوہ خلیجی و عرب ممالک کے سربراہان شریک ہوئے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’ہم امید ظاہر کرتے ہیں کہ کانفرنس سے عرب ممالک اور امریکہ کے درمیان تعلقات کے فروغ کا نیا باب کھلے گا۔‘
مزید پڑھیں
-
صدر جو بائیڈن کی قصر السلام آمد، ولی عہد نے استقبال کیاNode ID: 685471
ولی عہد و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ’جدہ کانفرنس برائے امن و ترقی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔‘
العربیہ کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’کانفرنس کا انعقاد ایسے وقت میں ہو رہا ہے جبکہ دنیا کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔‘
انہوں نے کہا ہے کہ ’عالمی معیشت کا استحکام تیل کی قیمتوں میں استحکام سے جڑا ہوا ہے۔‘
’تیل کی قیمتوں میں استحکام برقرار رکھنے کے لیے ترسیل کو برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’تیل منڈی میں استحکام لانے کے لیے سعودی عرب نے اس سے پہلے ہی اپنی پیداوار کو 13 ملین بیرل تک لانے کا اعلان کر رکھا ہے۔‘
ولی عہد نے کہا کہ ’ہم ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خطے کے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔‘
شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ’عراق میں امن و استحکام پورے خطے کے لیے ضروری ہے جبکہ شام اور لیبیا کے مسائل سے پورا خطہ متاثر ہے۔‘
جدہ کانفرنس برائے امن اور ترقی میں شرکت کے لیے خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے سربراہان خصوصی طور پر سعودی عرب پہنچے۔
کانفرنس میں سعودی عرب کے دورے پر موجود امریکی صدر جو بائیڈن بھی شریک ہوئے۔
ایران کی جوہری سرگرمیاں خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں: جو بائیڈن
صدر جو بائیڈن نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’ایران کو جوہری توانائی حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
سبق ویب سائٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’ایران کی جوہری سرگرمیاں خطے کے امن وسلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔‘
’ہم اپنے حلیفوں کے ساتھ مل کر خطے کو درپیش خطرات سے نمٹنے کا عزم رکھتے ہیں۔‘
جدہ میں منعقدہ کانفرنس برائے امن و ترقی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے میزبانی پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم مشرق وسطیٰ میں پائیدار تعلقات قائم کرکے مستحکم معیشت کی بنیاد ڈالیں گے۔‘
’خطے کے امن واستحکام کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے اور نہ ہی زبردستی سرحدوں میں تبدیلیاں ہونے دیں گے۔‘
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’بحری تجارتی گزرگاہوں کو محفوظ رکھنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم بحری راستوں کو محفوظ بنائیں گے‘۔
’صاف توانائی اور بنیادی ڈھانچے پر ہم اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کریں گے۔ علاوہ ازیں خلیجی ممالک کے ذریعے عراق کو بجلی کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔‘
ہم خانہ جنگی کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں: مصری صدر عبد الفتاح السیسی
مصری صدر عبد الفتاح السیسی نے کہا ہے کہ ’جدہ کانفرنس عرب خطے کے علاوہ دنیا کے ممالک کے لیے اہمیت کی حامل ہے۔‘

جدہ کانفرنس برائے امن و ترقی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اس کانفرنس سے پوری دنیا کو پیغام دیا جارہا ہے کہ ہم امریکہ کے ساتھ وسیع البنیاد تعاون کے خواہاں ہیں۔‘
انہوں نے کہا ہے کہ ’دنیا کو درپیش چیلنجز نے پوری انسانیت کو متاثر کیا ہے اور ہمیں اس کا مقابلہ کرنا ہے‘۔
’ہم خانہ جنگی کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں اور کسی ایک شخص کو بھی پناہ گزین نہیں دیکھنا چاہتے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’خواتین سمیت نوجوانوں کو مواقع فراہم کرنا چاہتے ہیں اور دینی قیادت کو رواداری اور باہم برداشت کا پیغام دینے کی تلقین کرتے ہیں۔‘
عرب نیوز کے مطابق جدہ کانفرنس برائے امن اور ترقی کا انعقاد شاہ سلمان کی دعوت پر کیا گیا۔
خلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل نائف الحجرف نے اجلاس کے انعقاد پر مملکت کے کردار کو سراہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جی سی سی کو اپنے تعمیری اور مرکزی کردار پر یقین ہے جو خطے کی سلامتی اور استحکام کے لیے بنیادی ستون اور ایک جامع نمونہ ہے۔‘
اس اجلاس میں خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے سربراہ شریک ہوئے۔
واضح رہے کہ جدہ کانفرنس برائے امن وترقی میں جی سی سی ممالک کے سربراہان کے علاوہ عراق کے وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی، اردن کے شاہ عبداللہ دوئم اور مصر کے صدر فتح السیسی نے بھی شرکت کی۔
