Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سندھ میں بارشیں، کراچی اور حیدر آباد میں پیر کو عام تعطیل

محکمہ موسمیات نے اتوار کو پیر کو مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے جنوبی صوبے سندھ کے مختلف اضلاع میں بارش اور سیلابی ریلوں سے کئی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔
حکومت سندھ نے بارش کی صورتحال دیکھتے ہوئے کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں پیر کو عام تعطیل کا اعلان کرتے ہوئے نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے۔
 شہر کراچی اور حیدرآباد سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں سنیچر کی رات سے بارش کا سلسلہ شروع ہوا جو وقفے وقفے سے ابتک  جاری ہے۔
بارشوں سے صوبے کے چھوٹے بڑے شہروں اور گاؤں میں میں کئی ندی نالوں میں تغیانی آگئی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بارش کا سلسلہ پیر کو بھی وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے۔ صوبائی حکومت اور انتظامیہ نے شہریوں سےدرخواست کی ہے کہ بلا ضرورت گھروں سے نہ نکلیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اب تک شہر میں 86 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جاچکی ہے۔ سب سے زیادہ بارش ضلع وسطی اور ضلع شرقی میں ریکارڈ کی گئی ۔
کراچی میں مسلسل بارش کی وجہ سے جگہ جگہ پانی جمع ہوگیا ہے جس کی وجہ شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
موسم کی خرابی کی وجہ سے پروازوں کی آمد و رفت سمیت ٹرینوں کی روانگی بھی متاثر ہورہی ہے۔

اندرون سندھ سے آنے والی اطلاعات کے مطابق سیلابی ریلا دادو، جوہی سمیت مختلف علاقوں میں داخل ہوگیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سول ایو ایشن کے مطابق ابتک 10 پروازیں منسوخ کی جاچکی ہے۔ کراچی کینٹ سٹیشن پر بھی کراچی سے اندرون ملک جانے والی ریل گاڑیوں کی روانگی میں تاخیر ہورہی ہے جس کی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
شہر قائد میں بارش سے سب ست زیادہ ضلع وسطی،غربی، شرقی اور ضلع جنوبی متاثر ہوئے ہیں۔ کراچی کے علاقے ناگن چورنگی، نیو کراچی، نارتھ کراچی، یوپی موڑ، سرجانی ٹاون، سخی حسن، کے ڈی اے چورنگی، شاہراہ پاکستان، نارتھ ناظم آباد، گولیمار ، شاہراہ فیصل، شاہراہ قائدین، شہید ملت روڈ، ملیر، جعفر طیار، اسکیم 33، یونیورسٹی روڈ سمیت متعدد علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہوگیا اور ٹریفک کی روانی متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ بجلی کے فیڈر بھی ٹرپ کرگئے ہیں۔
شہر میں گرین اور پیپلز بس سروس سمیت دیگر ٹرانسپورٹ بند ہونے کی وجہ سے اتوار کے روز روزگار کے لیے جانے والوں کو دشواری کا سامنا کرنا پڑا جو کئی کئی کلومیٹر پیدل سفر کرکے گھر پہنچے۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے دیگر وزرا کے ہمراہ کراچی کے مختلف علاقوں کو دورہ کیا اور نکاسی آب کی صورتحال کا جائزہ لیا۔
انہوں نے بلدیاتی اداروں کو ہدایت جاری کی کہ شہر میں جہاں بھی پانی جمع ہو وہاں فوری کام کیا جائے اور ہر صورت علاقے کلیئر رکھے جائیں۔
دوسری جانب سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں بھی بارش کے بعد صورتحال خراب ہوگئی ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں پانی جمع ہو گیا ہے جس سے عوام کو پریشانی کا سامنا ہے۔ لطیف آباد، صدر، پکا قلعہ سمیت دیگر علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہوگیا۔
ادھر جامشورو ڈسٹرکٹ میں بارش کے بعد صورتحال خراب ہوگئی۔ صوبائی وزیر جام خان شورو نے ضلع جامشورو کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور نکاسی آب کی صورتحال کا جائزہ لیا۔

ضلع ٹھٹھہ، بدین، عمر کوٹ، کنری سمیت کئی علاقوں میں برساتی پانی کی وجہ سے چھوٹے بڑے گاؤں زیر آب آگئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سندھ کے ضلع دادو میں بھی سیلابی ریلے سے کئی علاقے متاثر ہوئے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق دادو شہر، جوہی، میرپور ناتھن شاہ سمیت مختلف علاقوں میں برساتی ریلے نے آبادی کو متاثر کیا ہے۔
کئی گاؤں اور دیہاتوں میں پانی داخل ہوا ہے اور رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
ضلع ٹھٹھہ، بدین، عمر کوٹ، کنری سمیت کئی علاقوں میں برساتی پانی کی وجہ سے چھوٹے بڑے گاؤں زیر آب آگئے ہیں۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اس موسمی نظام کے زیر اثر تھرپارکر، عمرکوٹ، میرپورخاص، بدین، ٹھٹہ، سجاول، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہٰ یار، حیدرآباد، مٹیاری، سانگھڑ، نوابشاہ، خیرپور، سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد، دادو، جامشورو، شکارپور، قمبر شہدادکوٹ، گھوٹکی، کشمور اور کراچی ڈویژن میں آج سے 26 سے 27 جولائی تک گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارشوں کا امکان ہے۔

خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بارشیں

پاکستان میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے اور گزشتہ پانچ ہفتوں کے دوران بارشوں سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 315 سے تجاوز کر چکی ہے۔

بارشوں سے سب سے زیادہ نقصان ضلع اپر چترال میں ہوا۔ (فوٹو: پی ڈی ایم اے)

بلوچستان کے بعد سیلابی ریلوں نے خیبرپختون خوا میں بھی تباہی مچانا شروع کر دی ہے۔ گزشتہ دو دنوں میں ہونے والی بارشوں کے نتیجے میں اپر چترال اور لوئر چترال میں سیلاب سے متعدد گھر بہہ گئے اور فصلوں اور املاک کو نقصان پہنچا۔
خیبر پختونخوا کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈٰی ایم اے نے کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بارشوں کے نتجے میں ایک فرد ہلاک جبکہ دو افراد ذخمی ہوئے ہیں۔ مجموعی طور پر 45 املاک کو نقصان پہنچا جس میں سے 14 گھر اور تین دیگر عمارتیں مکمل تباہ جبکہ 23 گھروں اور 8 دیگر عمارات کو جزوی نقصان پہنچا۔ سب سے زیادہ نقصان اپر چترال میں ہوا۔
پی ڈی ایم اے بلوچستان کے مطابق بلوچستان میں حالیہ بارشوں سے 34 اضلاع میں سے 27 متاثر ہوئے ہیں۔
 

شیئر: