زیارت آپریشن کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ
جوڈیشل کمیشن بلوچستان ہائی کورٹ کے جج پر مشتمل ہوگا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
حکومت بلوچستان نے لیفٹیننٹ کرنل لئیق کے اغوا کے بعد شدت پسندوں کے خلاف زیارت میں کیے جانے والے آپریشن کی عدالتی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
بدھ کو وزیراعلٰی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی منظوری سے محکمہ داخلہ نے رجسٹرار بلوچستان ہائی کورٹ کو جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے مراسلہ ارسال کر دیا۔
جوڈیشل کمیشن بلوچستان ہائی کورٹ کے جج پر مشتمل ہوگا جس کی نامزدگی چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کریں گے۔
خیال رہے 12جولائی کو پاک فوج کے لیفٹیننٹ کرنل لئیق بیگ مرزا اور ان کے کزن عمر جاوید کو زیارت کے علاقے ورچوم سے نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا تھا۔
14جولائی کو ہرنائی اور زیارت کے درمیانی علاقے مانگی ڈیم کے قریب لئیق بیگ مرزا اور دو دن بعد ان کے رشتہ دار عمر جاوید کی لاش ملی تھی۔ واقعے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ریکوری آپریشن کے دوران اغوا اور قتل میں ملوث 9 شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ کارروائی میں سکیورٹی فورسز کا ایک حوالدار بھی جان سے گیا تھا۔
اس وقت وفاقی حکومت کی اتحادی بلوچستان نیشنل پارٹی، نیشنل پارٹی اور لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم نے الزام عائد کیا ہے کہ مارے گئے افراد جبری طور پر لاپتہ اور پہلے سے سرکاری حراست میں تھے۔ تاہم مشیر برائے داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو کے مطابق پرتشدد کارروائیوں میں ملوث کالعدم تنظیم کے ارکان کو لاپتہ افراد ظاہر کیا جا رہا ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے بھی ایک بیان میں وزیراعظم شہباز شریف سے معاملے کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔