Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈس موٹرز کا پاکستان میں پروڈکشن پلانٹ عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ

انڈس موٹرز نے یکم سے تیرہ اگست تک پروڈکشن پلانٹ بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
روپے کی قدر میں مسلسل کمی کے باعث پاکستان میں گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنی پاک سوزوکی کے بعد انڈس موٹرز نے بھی اپنا پروڈکشن پلانٹ عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انڈس کمپنی کی جانب سے جمعے کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یکم سے تیرہ اگست تک کے لیے گاڑیوں کی پروڈکشن معطل رہے گی۔
بیان کے مطابق حکومتی پابندیوں اور لیٹر آف کریڈٹ کی منظوری میں رکاوٹوں کے باعث سی کے ڈی کٹس درآمد کروانا ناممکن ہو گیا ہے۔
انڈس موٹزز نے مزید کہا کہ معاشی عدم استحکام اور اس سے جڑی دیگر وجوہات کے باعث گاڑیوں کی انوینٹری کو مکمل رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔
بدھ کو برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز میں شائع ہونے والی رپورٹ میں ٹویوٹا گاڑیاں بنانے والی انڈس موٹر کمپنی لمیٹڈ اور دوسری بڑی کمپنی سوزوکی کے حکام کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ یہ فیصلہ درآمدی پابندیوں اور شرح مبادلہ میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے خام مال کی عدم دستیابی کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
حکومت نے حالیہ ہفتوں میں تیزی سے کم ہوتے غیرملکی ذخائر، روپے کی قدر میں کمی اور بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے درآمدات کو روکنے کی کوشش کی ہے۔
اس اقدام سے وہ صنعتیں متاثر ہوئی ہیں جو اپنی مصنوعات کو مکمل تیار کرنے کے لیے درآمدات پر انحصار کرتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ مرکزی بینک نے قرضوں کی منظوری میں تاخیر کی ہے جس سے ان کی سامان درآمد کرنے کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔

پاک سوزوکی اور انڈس موٹرز نے پروڈکشن پلانٹس بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

انڈس موٹر کمپنی لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹیو علی اصغر نے روئٹرز کو بتایا تھا کہ ’اگلے ماہ کام کرنے کے 10 دن ہوں گے صرف اس صورت میں جب مرکزی بینک ہمیں اپنے وعدے کی بنیاد پر لیٹر آف کریڈٹ کھولنے کی اجازت دیتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کمپنی ان صارفین کو رقم واپس کرنے کی پیش کش کر رہی ہے جنہیں گاڑیوں کی فراہمی میں تاخیر کا سامنا ہے۔ ’ڈیلیوری میں کم سے کم تین ماہ کی تاخیر ہو سکتی ہے اور قیمتوں پر نظر ثانی کی جائے گی کیونکہ ملک کے پاس ڈالر دستیاب نہیں ہیں۔‘
پاک سوزوکی موٹرز جو سوزوکی گاڑیوں کو مقامی طور پر اسمبل کرتا ہے، کے تعلقات عامہ کے سربراہ شفیق اے شیخ نے کہا کہ ’پابندیوں نے بندرگاہوں سے درآمدی کنسائنمنٹس کی کلیئرنس پر منفی اثر ڈالا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’خام مال کی عدم دستیابی کے نتیجے میں اگست میں پلانٹ بند ہو سکتا ہے۔‘
شفیق شیخ کے بقول ’اگر یہی صورت حال رہی تو اگست 2022 سے ان لیے بڑے مسائل ہوں گے۔‘
پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچرز ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2021 سے مئی 2022 تک پاکستان میں مقامی طور پر اسمبل شدہ کاروں کی فروخت میں گذشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تقریباً 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

شیئر: