تحریک انصاف نے شہباز گِل کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے؟
تحریک انصاف نے شہباز گِل کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے؟
جمعرات 11 اگست 2022 17:14
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
عمران خان نے شہباز گِل کی گرفتاری پر کہا کہ ’ان کو اپنے بیان پر صفائی کا موقع ملنا چاہیے‘ (فوٹو: سکرین گریب)
شہباز گِل کے بیان کے بعد تحریک انصاف دفاعی پوزیشن اختیار کیے ہوئے ہے اور ان کی گرفتاری کے بعد پارٹی کے مرکزی رہنماؤں کی جانب سے مختلف قسم کا ردعمل سامنے آیا ہے۔
اس بات پر تو سب ہی متفق نظر آتے ہیں کہ جس طرح انہیں گرفتار کیا گیا وہ طریقہ کار غلط تھا۔
تاہم جو کچھ شہباز گِل نے فوج کے حوالے سے کہا اس پر بظاہر کوئی کھل کر بولنے کو تیار نہیں اور نہ ہی اس حوالے سے پارٹی کو کوئی واضح لائن نظر آرہی ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے شہباز گِل کی گرفتاری پر کہا کہ ’ان کو اپنے بیان پر صفائی کا موقع ملنا چاہیے۔‘
انہوں نے اپنے چیف آف سٹاف کی گرفتاری کے طریقہ کار کی مذمت کی اور کہا کہ ’اگر شہباز گِل نے کچھ غلط کہا ہے تو قانون موجود ہے۔ ان کی گاڑی کے شیشے توڑے گئے۔‘
’ڈرائیور کو مارا گیا یہ کون سا آئین و قانون کے مطابق تھا؟ شہباز گِل کو عدالت میں اپنی صفائی دینے کا موقع ملنا چاہیے۔‘
دوسری جانب پارٹی کے سینیئر نائب صدر اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری واضح کر چکے ہیں کہ ’شہباز گل کا بیان پارٹی پالیسی نہیں، پارٹی پالیسی سیکریٹری جنرل اسد عمر، فرخ حبیب یا وہ خود جاری کرتے ہیں۔‘
پرویز خٹک
سابق وزیر دفاع اور پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر پرویز خٹک نے اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر شہباز گِل کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک مہذب جمہوری معاشرے میں شہریوں کی ماورائے قانون پکڑ دھکڑ کی کوئی گنجائش نہیں۔‘
’مضبوط افواجِ کو پاکستان کی ضرورت سمجھتے ہیں، فوج پر حملے کرنے والے آج حکمران ہیں۔‘
انہوں نے معاملے کی چھان بین کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اس نوعیت کے معاملات کی چھان بین کے لیے عدالت ہی موزوں ترین فورم ہے۔جس جس نے بھی فوج پر حملے کی کوشش کی ہے اس کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں۔‘
شاہ محمود قریشی
تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’شہباز گل نے کچھ ایسے جملے ادا کیے جو انہیں نہیں کرنا چاہیے تھے، ان کو جس انداز میں گرفتار کیا گیا وہ نامناسب تھا۔‘
اسد عمر
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے ٹویٹ کے ذریعے شہباز گل کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’شہباز گل کی گرفتاری حکومت کی بڑھتی ہوئی پریشانی کی عکاسی کرتی ہے۔‘
’ایک جھوٹا بیانیہ بنا کر پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور دفاعی اداروں کے درمیان خلیج پیدا نہیں کی جا سکتی، حکومت کے فسطائی ہتھکنڈے ناکام ہوں گے۔‘
شیریں مزاری
پاکستان تحریک انصاف کی سینیئر رہنما شیریں مزاری اس معاملے پر خاموش نظر آتی ہیں۔ انہوں نے شہباز گل کے اسسٹنٹ اور ان کے اہل خانے کی گرفتاری پر ٹویٹس تو کیں مگر شہباز گل کی گرفتاری سے متعلق خاموش ہیں۔
چودھری پرویز الٰہی
وزیراعلٰی پنجاب اور تحریک انصاف کے اتحادی چودھری پرویز الٰہی نے اپنے ایک بیان میں تحریک انصاف کو شہباز گل کے بیان سے لاتعلقی کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
تحریک انصاف کی پارٹی پالیسی کیا ہے؟
تحریک انصاف کے سینیئر نائب صدر اور سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اس معاملے پر اردو نیوز کی جانب سے پارٹی پالیسی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر بتایا کہ ’پارٹی پالیسی بڑی واضح ہے، شہباز گل پارٹی پالیسی نہیں دیتے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پارٹی پالیسی اسد عمر، فرخ حبیب یا میں دوں گا، جہاں تک شہباز گل کے بیان کا تعلق ہے ان کے الفاظ کا انتخاب بہتر ہوسکتا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر شہباز گل جیل میں نہ ہوتے تو ان کی مذمت کرتا لیکن کبھی مسلم لیگ ن اور فضل الرحمان کے بیانات کی مذمت کی گئی؟‘
فواد چوہدری نے کہا کہ ’الفاظ کی بنیاد پر کوئی غدار نہیں بنتا، لفظ نہیں ایکشن غدار بناتے ہیں، اگر ایسا ہی کرنا تھا تو فضل الرحمان پر مقدمہ کیوں نہیں بنایا گیا؟ پاکستان میں آرٹیکل 6 لگنا شروع ہوا تو رسے کم پڑ جائیں گے، گردنیں زیادہ ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’فضل الرحمان کی طرح شہباز گل کے پاس اپنی فورس نہیں ہے، اس سے آپ نہیں ڈرتے تو اس کو آپ جیل میں ڈال دیں۔ کمزور کو جیل میں ڈال دیں۔‘