جے پور میں جلائی جانے والی دلت خاتون ٹیچر دم توڑ گئیں
34 سالہ انیتا دیوی پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ سکول جانے کے لیے نکلی تھیں (فائل فوٹو: شٹرسٹاک)
انڈیا کے ضلع جے پور میں چند روز قبل کچھ افراد نے جس دلت خاتون ٹیچر کو آگ لگائی تھی وہ ایس ایم ایس ہسپتال دم توڑ گئیں۔
انڈین اخبار دی سٹیٹسمین نے پولیس افسران کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ 34 سالہ انیتا دیوی ریگر کو 10 اگست کو گھر کے قریب اس وقت نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ سکول جانے کے لیے نکلی تھیں، حملہ آوروں نے ان پر آتش گیر مواد ڈال کر آگ لگا دی تھی۔
حملے میں ان کا 60 فیصد جسم جل گیا تھا اور وہ جے پور کے ایس ایم ایس ہسپتال میں زیرعلاج تھیں، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔
واقعے کے بعد پولیس نے ہسپتال میں انیتا کا بیان ریکارڈ کیا تھا اور 8 افراد کے خلاف دفعہ 307 کے تحت ارادہ قتل کا درج کیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ کرنے والے افراد ان کے شوہر کے قریبی رشتہ دار ہیں، جن کا ان کے ساتھ رقم کے لین دین پر تنازع تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون کی ہلاکت کے بعد اب ایف آئی آر کو تبدیل کیا گیا ہے اور اس میں 302 کی دفعہ بھی ڈالی گئی ہے اور جن افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے ان میں سے چار مردوں اور ایک خاتون کا تعلق ان کے سسرال سے ہے۔
رپورٹ کے خاتون نے اپنے شوہر کے رشتہ داروں کو ڈھائی لاکھ روپے ادھار دیے تھے تاہم جب وہ واپس مانگے تو انہوں نے ان کے ساتھ جھگڑا شروع کردیا۔
اس پر معاملہ پولیس تک جا پہنچا اور پولیس نے ان کے خلاف دو ایف آئی آرز بھی درج کرلیں۔
تاہم ایسا کوئی دستاویزی ثبوت پیش نہیں کیا جا سکا تھا جس سے پتا چلتا کہ متاثرہ خاتون نے ان کو پیسے دیے تھے۔
یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ریاستی صدر سیتش پونیا نے کانگریس کی حکومت کو دلت برادری کے خلاف بڑھتے جرائم کا ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ ’وزیراعلٰی اشوک گیہلوٹ، جو وزیر داخلہ بھی ہیں، وہ امن وامان قائم رکھنے میں ناکام ہو گئے ہیں اور دلت کمیونٹی اور خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم قابو سے باہر ہو گئے ہیں۔‘