Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بحری مشق ’امن 2025‘ پاکستان اور سعودی عرب میں میری ٹائم تعاون کو بڑھائے گی

بحری مشق کا مقصد سمندر میں غیرقانونی سرگرمیوں کا سدباب کرنا ہے۔ فائل فوٹو: پاکستان نیوی
سعودی عرب اور پاکستان سمندر میں لاحق خطرات کا مقابلہ اور علاقائی استحکام کے فروغ کے لیے دہائیوں پر محیط بحری تعاون کو بروئے کار لانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے تاکہ عالمی پانیوں کے تحفظ کو برقرار رکھا جا سکے۔
یہ پائیدار شراکت داری کراچی میں ہونے والی کثیر القومی مشق امن -2025  کے اہم مرحلے کے دوران ہوگی جس کا مقصد امن کو فروغ دینا اور علاقائی اور عالمی بحری افواج کے درمیان تعاون کو بڑھانا ہے۔
سعودی عرب کی شرکت سے یہ مشق 7 سے 11 فروری تک صوبہ سندھ کے دارالحکومت میں بحیرہ عرب کے ساحل پر ہو رہی ہے جس کا مقصد دہشت گردی اور سمندری جرائم کے خلاف متحدہ محاذ بنانا ہے۔
پاکستان کے چیف آف دی نیول سٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے عرب نیوز سے گفتگو میں رائل سعودی نیول فورسز اور پاک بحریہ کے درمیان مضبوط رشتے پر روشنی ڈالتے ہوئے اس کو ’پائیدار بحری بھائی چارے‘ کے طور پر پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’دونوں بحری افواج کے پاس تربیت سے لے کر معلومات کے تبادلے اور لاجسٹکس تک کے مسائل پر باہمی تعامل کے لیے کئی فورمز ہیں۔ ہم باقاعدگی سے سمندر میں مشقیں کرتے ہیں- سب سے مرکزی مشق نسیم البحر ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ان بحری مشقوں سے خلیج عرب اور اس سے باہر ایک مضبوط قوت بنے رہنے کی صلاحیت کو بڑھانا ہے۔
مشقوں کے ’ساتھ سیمینارز اور عملے کی تربیت بھی ہوتی ہے تاکہ سعودی رائل بحریہ (RSNF) کی استعداد میں اضافہ کیا جا سکے۔‘
پاکستان کی بحریہ کے سربراہ نے کہا کہ ’2023 کے آخری ایڈیشن میں پاکستان نے 50 ممالک کی میزبانی کی تھی، اور اس بار توقع ہے کہ مزید ملکوں کی بحری افواج شریک ہوں گی۔‘
امن کے اہم مقاصد میں سے ایک علاقائی اور عالمی بحری افواج کے ساتھ ہم آہنگی کو بہتر بنانا ہے۔ اس مقصد کے لیے ہم ایک ایسی عملی زبان استعمال کرتے ہیں جو تمام شرکا سمجھ سکیں۔
ایڈمرل نوید اشرف نے کہا کہ ’مشق سے پہلے ہونے والی کانفرنسز میں بحری حکمت عملی، آپریشنل طریقہ کار، اور مشترکہ منصوبہ بندی کے مراحل طے کرنے کی تیاری کی جاتی ہے۔‘
بحرِ ہند میں سمندری روٹس کی حفاظت میں امن 25 کے کردار کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ’مشق کے اہم مقاصد میں سمندر میں نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لیے علاقائی اور غیرعلاقائی تعاون کو فروغ دینا، ہم آہنگی بڑھانا، خطوں کے درمیان پل کا کردار ادا کرنا، تجربات کا تبادلہ کرنا، ایک دوسرے کو سمجھنا، دہشت گردی اور سمندری جرائم کے خلاف متحد عزم کا مظاہرہ کرنا شامل ہے۔‘

شیئر: