یہ میگنیشیئم، المونیم اور فولاد جیسی معدنیات پر مشتمل ہوتا ہے۔ (فوٹو العربیہ نیٹ)
سعودی عرب میں کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی میں ماہر فلکیات ملھم ہندی نے کہا ہے کہ آسمان پر نظر آنے والے ’فائر بال‘ کی حقیقت واضح کی ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق سعودی صوبے حائل اور القصیم کے درمیان آسمان پر ’فائر بال‘ کے منظر نے سوشل میڈیا پر نئی بحث شروع کردی تھی۔ صارفین اس حوالے سے مختلف خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔ یہ فائر بال سبز رنگ سے ملتا جلتا تھا اور آسمان پر جہاں سے گزر رہا تھا وہاں اس سے دھواں بھی نکلتا جا رہا تھا۔
حائل، مدینہ منورہ اور القصیم ریجنوں کے درمیان 80 تا 180 کلو میٹر کی بلندی پر تھا۔ (فوٹو العربیہ نیٹ)
سعودی ماہر فلکیات نے’ فائر بال‘ کی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ درمیانے سائز کا دمدار ستارہ فضائی غلاف کو توڑ کر کرہ ارض کے دائرے میں آ گیا تھا۔
یہ دمدار ستارہ حائل، مدینہ منورہ اور القصیم ریجنوں کے درمیان 80 تا 180 کلو میٹر کی بلندی پر فضائی غلاف میں داخل ہو گیا تھا۔ اگر اس کا کچھ حصہ بچ گیا ہو تو وہ طائف اور ریاض کے درمیانی علاقے میں کسی جگہ گرا ہو گا۔
ماہر فلکیات نے بتایا کہ اسے فائر بال کہا جاتا ہے۔ کئی لوگ اسے دمدار ستارے کے نام سے بھی جانتے ہیں۔ یہ دراصل فٹبال کی سائز جیسا چٹان کا ٹکڑا ہوتا ہے۔ انتہائی تیزی سے فضائی غلاف میں داخل ہوتا ہے اور اس سے ٹکرانے پر جل جاتا ہے۔ اس کا رنگ سبز جیسا ہوتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ میگنیشیئم، المونیم اور فولاد جیسی معدنیات پر مشتمل ہوتا ہے۔ شدید گرمی کے نتیجے میں فضائی غلاف سے ٹکرانے کے باعث جل جاتا ہے جس سے سبز رنگ کی روشنی نکلتی ہے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کیخبروں کے لیے”اردو نیوز“گروپ جوائن کریں