Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اوپیک پلس تیل منڈی کو مستحکم کرنے کے لیے اقدامات کر سکتا ہے‘

بہت جلد نئے معاہدے کا مسودہ تیار کیا جائے گا (فائل فوٹو عرب نیوز)
سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ’ اوپیک پلس کو تیل منڈی کو مستحکم کرنے کے لیے پیداوار کو سخت کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے جو محدود  لیکوڈیٹی کے درمیان اتار چڑھاو کا سامنا کررہی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اوپیک پلس کے پاس چیلنجوں سے نمٹنے کے ذرائع ہیں‘۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے بلومبرگ ایجنسی کو انٹرویو میں کہا کہ ’ تیل منڈیوں میں اتار چڑھاؤ اورمحدود لیکوڈیٹی سے مارکیٹوں کو غلط تاثر مل رہا ہے جبکہ ہمیں حقیقت حال اجاگر کرنے کے لیے وضاحتی بیانیے کی ضرورت ہے‘۔ 
 شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ ’اوپیک پلس گروپ زیادہ پابند اور زیادہ لچکدار رویہ رکھتا ہے۔ اس کے پاس درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مطلوبہ تعاون کی حکمت عملی بھی ہے اور اسے نافذ کرنے والے وسائل بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اوپیک پلس کسی بھی وقت تیل پیداوار میں کمی بھی کرسکتا ہے۔ اس کے لیے مختلف طریقے اختیار کرسکتا ہے۔ اوپیک پلس نے 2020 اور2021 کے دوران اپنے اقدامات اورفیصلوں سے واضح طور پراس کا اظہار کیا ہے۔‘ 
شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان سے تیل منڈی کی موجودہ صورتحال پر تبصرے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ’دراصل تیل منڈی محدود لیکوڈیٹی اور تیل کے نرخوں میں اتار چڑھاؤ کے باعث بار بار خالی دائرے میں گھوم رہی ہے۔  محدود لیکوڈیٹی اور تیل پیداوار میں اتار چڑھاؤ تیل منڈی کی اہم ترین ذمے داری کو سبوتاژ کررہے ہیں۔ تیل منڈی کی بنیادی ضرورت مناسب اور صحیح نرخوں تک موثر انداز میں رسائی ہے‘۔ 
سعودی وزیر توانائی نے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے حوالے سے اوپیک پلس کی ممکنہ حکمت عملی کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ’اوپیک پلس ماضی میں زیادہ بڑے چیلنج کا سامنا کرچکی ہے۔ ماضی کے مقابلے میں زیادہ طاقتور اور زیادہ متحد ہوکر ابھری ہے۔ اوپیک پلس زیادہ لچکدار اور زیادہ پابند پالیسی اپنانے والے گروپ کی حیثیت سے خود کو منوا چکا ہے‘۔
سعودی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ ’بہت جلد نئے معاہدے کا مسودہ تیار کیا جائے گا جسے 2022 کے بعد نافذ کیا جائے گا۔ اس حوالے سے اپنے تجربات، اپنے کارناموں اور اپنی سابقہ کامیابیوں پر انحصار جاری رکھیں گے۔ اس بات کے لیے پرعزم ہیں کہ نیا معاہدہ زیادہ موثر ہو۔

شیئر: