فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے نمائندے لحاظ علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ گاشکوڑ کے مقام پر 40 سے زائد افراد اس وقت بھی دریا کے بیچ جزیرہ نما جگہ پر موجود ہیں۔
’دریائے سوات میں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ کیوسک سے زیادہ ہے، اگر ان افراد کو ریسکیو نہ کیا گیا تو کوئی ناخوش گوار واقعہ بھی پیش آسکتا ہے۔‘
لحاظ علی نے بتایا کہ ’اس سے قبل 22 افراد کو ریسکیو کیا گیا مگر اندھیرا ہونے کی وجہ سے باقی افراد کو ابھی نہیں نکالا جاسکا۔‘
ڈپٹی کمشنر سوات جنید خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’دو الگ الگ مقامات پر یہ افراد پانی میں پھنس گئے تھے جن میں سے 22 کو فوج نے ہیلی کاپٹر کی مدد سے ریسکیو کرلیا۔‘
’پھنسے ہوئے ان افراد کی صحیح تعداد معلوم نہیں کیونکہ اس وقت اندھیرا ہے، ڈی سی جنید خان نے بتایا کہ ’اب کشتی کے ذریعے پھنسے ہوئے باقی افراد کو نکالنے کی کوشش کررہے ہیں۔‘
جنید خان نے بتایا کہ ’پانی کا بہاؤ زیادہ ہے اس لیے ریسکیو آپریشن میں مشکل پیش آرہی ہیں، میں خود آپریشن کی نگرانی کررہا ہوں، اے ڈی سی اور فوج کے افسران وہاں موجود ہیں۔‘
ڈپٹی کمشنر سوات جنید خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ تمام افراد لکڑیاں نکالنے کے لیے دریا میں کُود گئے تھے۔‘
’جمعے سے اب تک ہم نے 212 افراد کو دفعہ 188 کے تحت گرفتار کیا ہے کیونکہ منع کرنے کے باوجود یہ لوگ لکڑیاں نکالنے کے لیے دریا کے قریب چلے جاتے ہیں۔‘
خیال رہے کہ ضلع چترال کے علاقے شیشیکوہ میں بھی سیلابی ریلے سے لکڑیاں نکالتے ہوئے پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 15 سے زائد افراد کو ریسکیو کرلیا گیا تھا۔