پاکستان کے صوبہ بلوچستان، سندھ، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے جنوبی اضلاع میں مسلسل بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہی سوشل ٹائم لائنز کا اہم موضوع ہے۔
سیلاب متاثرین کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرنے والے صارفین جہاں انہیں درپیش مشکلات کا ذکر کر رہے ہیں وہیں حکومتوں کی بےحسی اور بدانتظامی کو بھی خصوصی طور پر موضوع بنایا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا، سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں کئی ہفتوں سے سیلابی صورتحال کا سامنا کرنے والے مکینوں کی مختلف ویڈیوز پر بھی ٹائم لائنز پر نمایاں ہیں جن میں وہ اپنی پریشانی اور حکومتی سطح پر دادرسی نہ ہونے کا شکوہ کر رہے ہیں۔
سیلاب زدگان کی مدد کیجئے
کچھ نہیں بچا ان کے پاس pic.twitter.com/2Os3gr9Sxd— Pakistan Tourism (@PakistanJannatt) August 23, 2022
ایسے مناظر پر تبصرہ کرنے والے صارفین ریلیف کے ذمہ دار اداروں، باالخصوص حکومتوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
فہمیدہ یوسفی نے اپنے تبصرے میں حکومتی رویے پر طنز کیا تو لکھا کہ ’نیکی کرنی ہے تو حکومت کی طرح کیجیے کہ اربوں روپے کا راشن بانٹ دیا اور کسی کو خبر نہ ہوئی۔‘
مین سٹریم سیاسی جماعتوں اور ان کی حکومتوں کی جانب سے متاثرین کی ریلیف کے بجائے توجہ محض سیاست تک محدود رکھنا بھی مختلف صارفین کے غم وغصہ کی وجہ رہا۔
جمال عبداللہ عثمان نے وزیراعلی خیبرپختونخوا کے ضلع ہری پور میں ہونے والے پی ٹی آئی کے جلسے کی تصویر پر تبصرے میں لکھا ’یہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلی ہیں۔ ضلع سوات سے ان کا تعلق ہے۔ ان کے اپنے ضلع میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں لیکن یہ آپ کو کہیں برسرزمین نظر نہیں آئیں گے۔ ان کا ٹوئٹر ہینڈل بھی سیاسی موضوعات سے بھرا پڑا ہے۔‘
وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے بدھ کو سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ‘صوبے میں اب تک سیلاب سے 300 افراد ہلاک، ایک ہزار سے زائد زخمی اور ایک لاکھ افراد سے زیادہ بےگھر ہو چکے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں 90 فیصد فصلیں جو 20 لاکھ ایکڑ بنتی ہیں مکمل ضائع ہو چکی ہیں۔‘
وزیراعلی سندھ کی یہ گفتگو سندھ کی حکمراں جماعت پیپلزپارٹی کے میڈیا سیل نے ٹویٹ کی تو جواب میں تبصرہ کرنے والوں نے اعتراض کیا کہ ’آپ کی پارٹی گزشتہ 15 برسوں سے اقتدار میں ہے اور آپ ایسا کوئی انتظام نہیں کر سکے۔‘
پاکستانی کرکٹر شاہنواز دھانی نے متاثرین کی مدد کی اپیل کرتے ہوئے لکھا کہ ’بارشوں وسیلاب سے اموات اور لوگ بےگھر ہوئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں کے مکینوں سے درخواست ہے کہ اکٹھے رہیں اور ایک دوسرے کی مدد کریں۔‘
سابق وزیراعلی بلوچستان جام کمال نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ ’بارشیں دس جون سے ہو رہی ہیں۔ جون سے صورتحال کی نشاندہی کی جا رہی تھی۔ افسوسناک حکومتیں پاور گیم میں مصروف تھیں۔‘