سعودی لڑکیوں میں بلیاں پالنے کا شوق فیشن بن گیا
جانوروں کو پالنے والوں کی صحت پرمثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں(فوٹو عکاظ)
سعودی عرب میں جانوروں کے ڈاکٹروں اور حیوانی علوم کے ماہرین کا کہنا ہے کہ’ مملکت میں لڑکیوں میں بلی پالنے کا شوق فیشن بن گیا ہے‘۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بلی پالنے کے متعدد اسباب ہیں جن میں ان کی تربیت و پرورش میں آسانی ہوتی ہے۔ یہ جانور آسانی سے گھر والوں کے ساتھ شناسا ہوجاتا ہے جن میں بچے شامل ہیں۔
الوطن اخبار کے مطابق الاحسا ریجن میں وزارت ماحولیات ، پانی وزراعت نے ’بلیوں کے عالمی دن کے حوالے سے ایک پروگرام مرتب کیا جس میں سب سے خوبصورت اورغیرمعمولی خصوصیات رکھنے والی بلی کو منتخب کیا جانا ہے۔
مقابلے میں 24 بلیاں شریک ہیں جن کے مالکان میں 18 لڑکیاں اور6 لڑکے شامل ہیں۔
وزارت ماحولیات کے ریجنل ڈائریکٹر انجینئرعبدالعزیز العتیق نے بتایا کہ ’پروگرام کے انعقاد کا مقصد بلی پالنے والوں کو اس بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اس کی بہتر طورپردیکھ بھال کرسکیں۔‘
ریجنل ڈائریکٹر کا مزید کہنا تھا کہ’ ویٹنری کلینک میں یومیہ تقریباً 6 بلیوں کو ویکسینیشن کے لیے لایا جاتا ہے جن کی باقاعدہ رجسٹریشن کرنے کے بعد انہیں میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی جاری کیا جاتا ہے۔ ویٹنری کلینک آنے والوں میں بیشتر خواتین ہوتی ہیں۔‘
بلیوں کے مقابلہ حسن کے حوالے سے ویٹنری ڈاکٹر یاسین رمضان کا کہنا تھا کہ ’مقابلے کے عالمی قواعد مقرر ہیں جن کے مطابق مقابلے میں شریک بلیوں کو جانچا جاتا ہے۔‘
علاوہ ازیں ویٹنری ڈاکٹرصلاح الھاجری کا کہنا تھا کہ ’ریسرچ میں یہ بات واضح ہوئی ہے کہ جانوروں کو پالنے والوں کی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‘
’خاص کر عہد حاضر میں جبکہ انسان مصنوعی اشیا کے گھیرے میں رہتا ہے۔ مثال کے طور پر انٹرنیٹ وغیرہ جس کی وجہ سے بعض لوگ اس کے عادی ہوجاتے ہیں اور اس سے ان کی نفسیات پر برے اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔ جانور پالنے والوں کا کچھ وقت ان اشیا سے ہٹ کر اپنے پالتو جانوروں پر خرچ ہوتا ہے جس سے ان کی توجہ بٹ جاتی ہے۔‘