’شہریوں کی نجی زندگی میں مداخلت ممنوع‘، چار پولیس اہلکار برطرف
شکایت درج کرنے والے شہری نے کہا تھا کہ اُن سے 20 ہزار رشوت بھی لی گئی۔ فوٹو: پکسابے
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد میں محکمہ پولیس نے اُن چار اہلکاروں کے خلاف انضباطی کارروائی کرتے ہوئے ملازمت سے برطرف کر دیا ہے جنہوں نے ایک کار سوار مرد اور خاتون سے نکاح نامہ طلب کر کے ہراساں کیا تھا۔
خاتون اور مرد کو ہراساں کیے جانے کی شکایت ملنے پر فیصل آباد کے سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) عمر سعید ملک نے تحریری نوٹس کے ذریعے تھانوں اور ڈولفن فورس اہلکاروں کو ہدایات جاری کیں کہ وہ کسی بھی جوڑے کو کسی قانون کی خلاف ورزی کے بغیر، پوچھ گچھ کے لیے روک نہیں سکتے۔
فیصل آباد پولیس کے سربراہ کی جانب سے ’شہریوں کی نجی زندگی میں مداخلت ممنوع‘ کے عنوان سے جاری کیے گئے اعلامیے میں اہلکاروں سے کہا گیا ہے کہ وہ کسی گاڑی یا پارک میں بیٹھے لڑکے اور لڑکی سے ان کا رشتہ پوچھنے کا قانونی حق نہیں رکھتے۔
اعلامیے میں شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ کسی بھی شکایت کی صورت میں اعلیٰ پولیس افسران سے رابطہ کریں۔
فیصل آباد پولیس کے سی پی او عمر سعید ملک کو ننکانہ صاحب کے ایک رہائشی نے تحریری شکایت کی تھی کہ اُن کو اپنی کزن کے ساتھ گاڑی میں تین پولیس اہلکاروں نے ہراساں کیا۔
شہری نے الزام عائد کیا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے تلاشی کے لیے اُن کو گاڑی سے اتارا، اُن کا رشتہ دریافت کیا اور ویڈیو بنائی۔
شہری کی درخواست کے مطابق بعد ازاں پولیس اہلکاروں نے اُن سے نکاح نامہ طلب کی اور نہ ہونے پر 20 ہزار رشوت لی۔