Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام کی عبوری حکومت کا وفد وزیر خارجہ کی سربراہی میں قطر پہنچ گیا

وزیرخارجہ اسد حسن الشیبانی اعلی سطح کے وفد کے ہمراہ پہلے سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
شام کی عبوری حکومت کے وزرا اتوار کو بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد پہلی مرتبہ قطری دارالحکومت دوحہ پہنچے ہیں۔
حکام اور شام کی سرکاری نیوز ایجنسی ’ثنا‘ کے مطابق شامی وفد میں عبوری حکومت کے وزیر خارجہ اسد الشیبانی، وزیردفاع مرحف ابو قصرہ اور جنرل انٹیلی جنس سروس کے سربراہ انس خطاب شامل ہیں۔
حکام کے مطابق وفد قطر کی حکومت کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور رابطے کے امکانات پر بات چیت کرے گا۔
ایک شامی سفارت کار اور ایک قطری عہدیدار کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ اسد الشیبانی کی قیادت میں وفد اتوار کی صبح قطر پہنچ گیا۔
دوسرے عرب ممالک کے برخلاف قطری حکومت نے بشار الاسد حکومت کے اپنی ساتھ سفارتی تعلقات بحال نہیں کیا تھا۔
گذشتہ مہینے دسمبر میں بشارالاسد کی حکومت اس وقت ختم ہو گئی تھی جب حکومت کے خلاف برسرپیکار عسکری گروپوں نے برق رفتاری کے ساتھ شام کے اہم شہروں اور آخر میں دارالحکومت دمشق پر قبضہ کر لیا تھا۔
شام میں خانہ جنگی سنہ 2011 اس وقت شروع ہوگئی تھی جب بشار الاسد حکومت نے جمہوریت کے لیے پرامن احتجاج کرنے والے مظاہرین پر بدترین کریک ڈاؤن کیا تھا۔
یہ خانہ جنگی کئی طرفہ جنگ میں تبدیل ہوگئی اور قطری حکومت بشار الاسد کے خلاف مسلح جدوجہد کی حمایت کرتی رہی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جمعے کو ایک بیان میں شامی  وزیرخارجہ اسد الشیبانی نے کہا تھا کہ وہ آنے والے دنوں میں قطر، متحدہ عرب امارات اور اردن کا دورہ کریں گے۔
انہوں نے لکھا تھا کہ ’ہمیں امید ہے کہ یہ دورے شام میں استحکام، سکیورٹی، معاشی بحالی اور ایک پائیدار شراکت داری میں ممد و معاون ہوں گے۔‘

دوسرے عرب ممالک کے برخلاف قطر نے بشار الاسد حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال نہیں کیا تھا۔( فوٹو: اے ایف پی)

قطر ترکیہ کے بعد دوسرا ملک ہے جس نے بشاالاسد حکومت کے خاتمے کے بعد دوحہ میں اپنا سفارت خانہ کھول دیا تھا۔
قبل ازیں گذشتہ ہفتے شامی وزیرخارجہ اسد حسن الشیبانی اعلٰی سطح کے وفد کے ہمراہ پہلے سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچے تھے۔
ریاض میں ہونے والی دوطرفہ ملاقاتوں میں شام کی تازہ ترین صورتحال کے حوالے سے شامی عوام کی خواہشات اور علاقے کی سلامتی و استحکام کے لیے کی جانے والی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
نئی شامی حکومت انفرا سٹرکچر کی تعمیر نو اور ایک دہائی سے زیادہ جاری رہنے والی جنگ کے باعث تباہ حال معیشت کی بحالی میں مدد کے لیے غیرملکی سرمایہ کاری کی خواہاں ہے۔

شیئر: