پاکستان میں پیر کی رات سے میڈیا اور سوشل میڈیا پر سابق وزیراعظم عمران خان کا ایک انٹرویو زیر بحث ہے جس میں انہوں نے رواں سال نومبر میں ہونے والی آرمی چیف کی تقرری کو نئے انتخابات کے انعقاد تک مؤخر کرنے کی بات کی تھی۔
پاکستانی ٹی وی چینل دنیا نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ ’ملک میں حکمران جماعتوں کے سربراہان آصف زرداری اور نواز شریف آرمی چیف کی تقرری کرنے کے اہل نہیں ہیں۔‘
اسی انٹرویو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نئے آرمی چیف کا انتخاب نئی منتخب حکومت کرے، اگر مخالفین الیکشنز جیت جاتے ہیں تو پھر وہ نئے سپہ سالار کا انتخاب کر لیں۔‘
مزید پڑھیں
-
نئے آرمی چیف کا تقرر نئی منتخب حکومت کرے: عمران خانNode ID: 700321
-
ٹوئٹر پر وزیراعظم شہباز شریف اور عمران خان آمنے سامنےNode ID: 700526
-
ایجنسیوں کا معلومات اکٹھی کرنے کا نظام درست نہیں: عمران خانNode ID: 700546
اس سوال پر کہ کیا تب تک موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو توسیع دے دی جائے پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں نے اس پر تفصیل سے نہیں سوچا۔‘
عمران خان کے اس انٹرویو کے بعد میڈیا اور سوشل میڈیا پر یہ بحث چھڑگئی کہ کیا سابق وزیراعظم موجودہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں ایک اور توسیع کی تجویز دے رہے ہیں؟
اس انٹرویو کے بعد پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے بھی متضاد بیانات سامنے آئے۔ پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وزیر برائی انسانی حقوق شیریں مزاری نے انٹرویو کی ویڈیو کو شیئر کر کے لکھا کہ ’پاکستان مسلم لیگ ن ’جان بوجھ‘ کر عمران خان کے بیان کو غلط مطلب دے رہی ہے۔‘
What Khan actually said on army chief & what @AajKamranKhan & PMLN trolls delib tried to misquote. Problem here is when anchor wants to assert his own view/agenda despite IK making his position clear on same issue. Such anchors shd do monologues instead! #IStandWithImranKhan https://t.co/fiSGGWwurP
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) September 13, 2022
ایک طرف شیریں مزاری سابق وزیراعظم کے انٹرویو کو غلط معنی پہنائے جانے پر مخالفین پر تنقید کر رہی تھیں تو دوسری طرف انہی کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے فواد چوہدری ’اسٹیبلشمنٹ کے موجودہ سٹیٹس کو‘ کو برقرار رکھنے کی بات کر رہے تھے۔
انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں عمران خان کے انٹرویو میں ہونے والی بات چیت پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’عمران خان نے ملک کے سیاسی مستقبل اور جمہوریت کی بحالی کا ایک عملی فارمولا پیش کیا ہے۔‘
فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ ’اس فارمولے پر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ ملک کی اقتصادی حالت مزید سیاسی عدم استحکام کا بوجھ نہیں اٹھا سکے گی۔ انتخابات کرانے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کا موجودہ سٹیٹس برقرار رکھا جا سکتا ہے۔‘
عمران خان نے کل ملک کے سیاسی مستقبل اور جمہوریت کی بحالی کا ایک عملی فارمولا پیش کیا ہے ، اس فارمولے پر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ملک کی اقٹصادی حالت مزید سیاسی عدم استحکام کا بوجھ نہیں اٹھا سکے گی انتخابات کرانے کیلئے اسٹیبلشمنٹ کا موجودہ اسٹیٹس Status Quo برقرار رکھا جا سکتا ہے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) September 13, 2022
خیال رہے کہ پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کا مطلب اکثر ’ملک کی فوج‘ ہی سمجھا جاتا ہے۔
اپنے انٹرویو پر قیاس آرائیاں دیکھنے کے بعد منگل کی شام عمران خان نے بھی صحافیوں سے ایک ملاقات میں وضاحت جاری کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے آرمی چیف کی مدت ملازمت کی توسیع کی بات نہیں کی، صرف یہ کہا تھا کہ نیا آرمی چیف نئی آنے والی حکومت تعینات کرے اور اس وقت تک یہ معاملہ موخر کر دیا جائے۔‘
عمران خان کے وضاحتی بیان کے باوجود سوشل میڈیا پر صارفین کنفیوژن کا شکار نظر آرہے ہیں۔ بلال غوری نے اپنی ٹویٹ میں سوال اٹھایا کہ ’حکومت کے قیام تک آرمی چیف تعینات نہ کرنے کا مطلب ایکسٹینشن نہیں تو اور کیا ہے؟‘
آرمی چیف کی مدت میں توسیع کی بات نہیں کی محض یہ کہاکہ تعیناتی کا معاملہ انتخابات کےبعدتک موخرکردیاجائے۔عمران خان
یہ تردیدہے یاتصدیق؟اگرآج قومی اسمبلی تحلیل ہوجائے تو90دن میں انتخابات ہونگے،حکومت کےقیام تک آرمی چیف تعینات نہ کرنے کامطلب ایکسٹینشن نہیں تو اورکیاہے؟— Bilal Ghauri (@mbilalghauri) September 13, 2022
اتحادی حکومت میں سب سے بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ’آرمی چیف کا تقرر ملک کے وزیراعظم کرتے ہیں اور وزیراعظم ہی کریں گے۔‘
ٹوئٹر پر ایک یہ سوال بھی سامنے آیا کہ کیا آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے اور نئی تقرری کے دوران جو وقفہ ہے اس میں فوج کا چیف کون ہوگا؟
صحافی اکبر باجوہ نے سوال کیا کہ اس دوران ’سینیئر ترین لیفٹیننٹ جنرل قائم مقام چیف کے طور پر کام کر سکتا ہے؟‘
سینیئر موسٹ لیفٹیننٹ جرنیل کیا قائم مقام چیف کے طور پر کام کر سکتا ہے؟
آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے اور نئی تعیناتی کے درمیانی وقفے میں
پولیس وغیرہ میں تو چل جاتا ہے کام۔ قانونی اعتبار سے بھی
— M. Akbar Bajwa (@akbarbajwa) September 13, 2022
شاہد خاقان عباسی نے جیو نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میرا نہیں خیال کہ (آرمی چیف کی مدت ملازمت میں) توسیع زیر غور ہے۔‘
نئےآرمی چیف کی تعیناتی ملک کاوزیراعظم کرتا ہےاورانشاءاللہ وزیراعظم شہبازشریف ہی کریں گےمیرا نہیں خیال کہ موجودہ آرمی چیف ایکسٹینشن کےخواہ ہیں کیونکہ پہلے سے ہی انکی ایکسٹینشن سمیت چھ سال کی مدت پوری ہونےجا رہی ہےمزیدایکسٹیشن نہ ملک کےمفادمیں ہےنہ فوج کےمفادمیں ہے۔شاہدخاقان عباسی pic.twitter.com/7DpUP8sInx
— Nimra (@Nimrakhaann) September 13, 2022