اہلیہ کا اقامہ والد کے نام پر، شوہر کے اقامے میں اندراج کیسے؟
اہلیہ کا اقامہ والد کے نام پر، شوہر کے اقامے میں اندراج کیسے؟
منگل 11 اکتوبر 2022 0:07
جوازات میں مقررہ وقت پردرخواست کےساتھ درکار دستاویزات پیش کی جائیں( فائل فوٹو روئٹرز)
سعودی عرب میں رہائشی قانون کے تحت اقامہ ہونا لازمی ہے۔ سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے قانون کے مطابق مملکت میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کے سپانسرز کے ذمے کارکنوں کی دستاویزات مکمل رکھنے کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
اس میں کارکنوں کا اقامہ، سالانہ میڈیکل انشورنس، خروج وعودہ یا فائنل ایگزٹ ویزے کا اجرا ودیگر امور کی انجام دہی شامل ہے۔
کفالت کی تبدیلی سے متعلق قوانین کے بارے میں بعض افراد کی جانب سے جوازات سے دریافت کیا گیا ہے۔
جوازات کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے استفسار کیا کہ ’ ایک غیر ملکی کارکن جس کے کفیل نے اس کا ہروب فائل کیا ہوا ہے وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مملکت میں مقیم ہے۔ اس وقت اس کا اقامہ بھی ایکسپائرہے۔ کیا اس صورت میں کفالت تبدیل کی جاسکتی ہے؟‘
جوازات کی جانب سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا گیا کہ’ کفالت کی تبدیلی اس وقت تک ممکن نہیں ہوتی جب تک کارکن کی فائل جوازات اوروزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کے سسٹم میں بلاک رہتی ہے‘۔
غیرملکی کارکن کے خلاف لگایاگیا ہروب ختم کرانے کے لیے وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی سے رجوع کیاجائے جس کے بعد ہی کفالت کی تبدیلی اور اقامے کی تجدید ممکن ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کسی بھی کارکن کے خلاف ہروب فائل ہونے پراس کی فائل جوازات میں سیز کردی جاتی ہے۔ جس کے بعد نہ تو کارکن کا اقامہ تجدید کرایا جاسکتا ہے اورنہ ہی اسکی کفالت تبدیل کرانا ممکن ہوتا ہے۔
آجرواجیر کے مابین کسی بھی تنازعہ کے حل کےلیے وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کی جانب سے اختلافات کو حل کرنے کےلیے مخصوص شعبہ قائم کیا گیا ہے ۔
اس شعبے کو عربی میں ’تسویہ خلافات العمالیہ ‘ کہا جاتا ہے۔ اگرکسی کارکن کے خلاف غلط ہروب فائل کیا گیا ہواس صورت میں ہروب کے خلاف درخواست دی جاسکتی ہے جہاں متعین اہلکار معاملے کا جائزہ لینے کے بعد اپنا فیصلہ صادر کرتے ہیں۔
متعلقہ کمیٹی میں غلط ہروب ثابت ہوجائے تو فوری طورپراسے کینسل کرکے کفالت کی تبدیلی کے احکامات صادر کردیئے جاتے ہیں جس کے بعد کارکن کا تنازل یعنی اسپانسر شپ کی تبدیلی فوری طورپرعمل میں لائی جاتی ہے۔
جوازات کے ٹوئٹرپرایک شخص نے دریافت کیا ’ مملکت میں اقامہ پرمقیم ہوں، گزشتہ ماہ یہاں میری شادی ہم وطن خاندان میں ہوئی، اہلیہ کا اقامہ جو کہ ان کے والد کے نام پر ہے۔ اب اپنے نام پرمنتقل کرنا چاہتا ہوں، طریقہ کیا ہوگا؟‘
سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ ’اہلیہ کواپنے اقامے میں شامل کرنے کے لیے سب سے پہلے جوازات کے قریبی دفتر سے اپائنٹمنٹ لیں۔ اس کے بعد مقررہ وقت پردرخواست کےساتھ درکار دستاویزات پیش کی جائیں‘۔
شادی کے بعد اہلیہ کواپنے اقامے میں منتقل کرنے کے لیے شوہرکی جانب سے درخواست دی جاتی ہے۔ درخواست فارم جوازات کی ویب سائٹ پربھی دستیاب ہوتا ہے۔
مقررہ فارم کے ساتھ اہلیہ کے دوعدد رنگین فوٹو جن کا سائز 4*6 ہو کے علاوہ شوہرکا اقامے اور فوٹوکاپی، نکاح نامے کی اصل اورکاپی۔ نکاح مملکت سے باہرہونے کی صورت میں نکاح نامے کا ترجمہ کرانے کے بعد اسے سعودی سفارتخانے اور فارن آفس سے تصدیق کرائی جاتی ہے بعدازاں سعودی عرب کی وزارت خارجہ سے بھی تصدیق کرانا ضروری ہوتا ہے۔
خاتون اگر اپنے والد کے اقامے پرہیں تو تنازل لیٹرکی ضرورت نہیں ہوتی اس صورت میں صرف نکاح نامہ ہی کافی ہوتا ہے۔ اہلیہ کا پرانا اقامہ اورپاسپورٹ درکار ہوگا۔
تنازل پہلی بار ہونے کی صورت میں اس کی فیس جوکہ 2 ہزار ریال ہے وہ بھی جوازات کے اکاونٹ میں جمع کرانا ضروری ہے۔ مقررہ فیس جمع کرانے کے بعد جوازات کے دفتر سے رجوع کرکے درخواست فارم کے ساتھ جوازات میں جمع کرانے کے بعد نیا اقامہ کارڈ حاصل کیاجاتا ہے۔