Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ممنوعہ فنڈنگ کیس، عمران خان کی منگل تک حفاظتی ضمانت منظور

ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان سمیت 11 کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی ممنوعہ فنڈنگ کیس میں منگل تک حفاظتی ضمانت منظور کرلی ہے۔
بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان درخواست ضمانت کے لیے عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان کی 18 اکتوبر تک ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں پانچ ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے داخل کرانے کا حکم دیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالت میں پیشی تک پولیس کو عمران خان کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔
عمران خان نے ‏ممنوعہ فنڈنگ کیس میں فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
عمران خان کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر رکھا ہے، عدالت حفاظتی ضمانت منظور کرے تاکہ متعلقہ عدالت میں پیش ہو سکیں۔
دوسری جانب اسسٹنٹ رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ اسد خان نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر 3 اعتراضات عائد کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے بائیو میٹرک نہیں کرائی، ایف آئی آر کی غیر مصدقہ نقل لگائی ہے اور خصوصی عدالت میں جانے سے پہلے ہائی کورٹ سے کیسے رجوع کر سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز منگل کو ایف آئی اے نے سابق وزیراعظم عمران خان سمیت 11 افراد کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس میں مقدمہ درج کیا تھا۔
مقدمہ چھ اکتوبر کو ایف آئی اے کے کارپوریٹ بینکنگ سرکل نے درج کیا تھا جس کے بارے میں تفصیلات منگل کو سامنے آئی تھیں۔
ملزمان نے فارن ایکسچینج ایکٹ کی خلاف ورزی کی، ایف آئی آر
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ’ملزمان نے فارن ایکسچینج ایکٹ کی خلاف ورزی کی اور وہ نجی بینک اکاؤنٹ کے بینفشری ہیں۔‘
جن افراد کو مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے ان میں عمران خان کے علاوہ سردار اظہر طارق، سیف اللہ نیازی، سید یونس، عامر کیانی، طارق شیخ، طارق شفیع، فیصل مقبول شیخ، حامد زمان اور منظور احمد چوہدری شامل ہیں۔

عمران خان نے حفاظتی ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’عارف نقوی نے پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد میں واقع ایک نجی بینک کے اکاؤنٹ میں رقم بھیجی، جس کے بھیجنے کا کوئی واضح مقصد نہیں لکھا گیا تھا۔‘
’عارف نقوی ابراج گروپ کے سربراہ ہیں، جنہوں نے ابراج کے حوالے سے متحدہ عرب امارات میں غلط بیانی سے کام لیا اور سرمایہ کاروں کے پیسے کا غلط استعمال کیا، جس کی وجہ سے وہاں کی اتھارٹیز نے ان کے خلاف ایکشن لیا اور ان پر 22 کروڑ 90 لاکھ ڈالر اور ایک کروڑ 50 لاکھ ڈالر سے زائد کے جرمانے عائد کیے۔ اس وقت بھی ان کے خلاف برطانیہ میں مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات جاری ہیں۔‘
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ ’پاکستان تحریک انصاف نے نیا پاکستان کے نام پر بینک اکاؤنٹ بنایا گیا۔ بینک مینجر نےغیر قانونی بینک اکاؤنٹ آپریٹ کرنے کی اجازت دی۔ اس کی بنیاد پر نجی بینک کے مینجر کو بھی مقدمے میں شامل کیا گیا ہے۔‘
خیال رہے کہ رواں سال اگست میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آٹھ سال بعد ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنایا تھا جس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ممنوعہ فنڈز حاصل کیے ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ’پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن سے 16 ایسے اکاؤنٹس چھپائے جو اس کی اعلٰی قیادت چلا رہی تھی۔ عمران خان کی جانب سے صریحاً غلط تصدیقی سرٹیفکیٹ جمع کرائے گئے۔‘
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو فنڈز ضبط کرنے کے لیے شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید قانونی کارروائی کے لیے کیس وفاقی حکومت کو بھیج دیا تھا۔

شیئر: