پولیس کے ترجمان پرامود کمار نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ جادو کرانے کے لیے مالی مشکلات کے شکار جوڑے نے محمد شفیع کو تین لاکھ روپے ادا کیے جس نے دو خواتین کو ’قربانی‘ کے لیے فراہم کیا جن کو بعد ازاں ’بدترین تشدد‘ سے قتل کیا گیا۔
پولیس کے مطابق یہ واقعات تین ماہ کے دوران مختلف اوقات میں ہوئے۔
پولیس کے مطابق محمد شفیع نے رقم دینے والے کیرالہ سے تعلق رکھنے والے جوڑے بھگاول سنگھ اور اُن کی اہلیہ لیلیٰ کو بتایا تھا کہ ’دولت مند بننے کے لیے انسانی قربانی کا راستہ اپنانا ہوگا۔‘
پولیس ترجمان نے بتایا کہ محمد شفیع پر اس سے قبل ریپ کے الزام میں مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔ ’شفیع نے ایک خاتون کو فلم میں کام دلوانے کا جھانسہ دے کر بھگاول سنگھ کے گھر میں اُس تک پہنچایا۔‘
تفتیش کاروں کے مطابق جب ’پہلی قربانی کے بعد کچھ نہ ہوا تو بھگاول سنگھ نے شفیع سے قسمت نہ بدلنے کا شکوہ کیا جس پر شفیع نے اُن کو کہا کہ ستمبر میں دوسری قربانی دینا ہوگی۔‘
پولیس ترجمان نے بتایا کہ ’ہم لاپتہ ہونے والی پہلی خاتون کے کیس کی تفتیش کر رہے تھے جب دوسری لاپتہ ہونے والی خاتون کی آخری موبائل لوکیشن بھی بھگاول سنگھ کے گھر کی قریب کی آئی۔‘
قتل کی گئی دونوں خواتین گھر گھر لاٹری ٹکٹ فروخت کرتی تھیں۔
پولیس نے دونوں کی مسخ شدہ لاشیں جوڑے کے صحن سے برآمد کیں۔ ملزم محمد شفیع سے دیگر مقدمات میں ملوث ہونے کی تفتیش جاری ہے۔
بھگاول سنگھ کے ایک پڑوسی جو روایتی طریقہ علاج کے ماہر ہیں نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ ’ہمارے لیے یہ یقین کرنا مشکل تھا کہ پڑوس میں ایسے لوگ رہتے ہیں جنہوں نے بہیمانہ تشدد اور قتل کیے۔‘
پڑوسی گوپان کے نے بتایا کہ ’ہمارے پاس بہت سے لوگ فریکچرز، زخموں اور دیگر عارضوں کے علاج کے لیے آتے ہیں۔ ہم نے کبھی کسی غلط چیز کا شبہ نہیں کیا، یہ لوگ اچھے طریقے سے پیش آتے تھے۔‘
ماہرین میں مطابق انڈیا کے زیادہ تر علاقوں میں قبائلی طرز زندگی کے باعث لوگ جادو ٹونہ کرتے ہیں اور قسمت بدلنے اور جلد دولت کے حصول کے لیے عملیات کا سہارا لیتے ہیں۔