سوات کی چار باغ اور بریکوٹ نامی تحصیلوں میں امن جلسوں کا انعقاد کیا گیا جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ہے۔
جمعرات کو سوات کی دو تحصیلوں میں الگ الگ جگہ امن مارچ منعقد کیے گئے۔ تحصیل بریکوٹ میں تحریک انصاف کی جانب سے اجتماع کا انعقاد کیا کیا گیا جس میں صوبائی وزیر ڈاکٹر امجد علی، ایم پی اے فضل حکیم اور میئر سوات سمیت دیگر ضلعی رہنماؤں نے خطاب کیا۔
مزید پڑھیں
-
سوات میں 2009 والی صورتحال کی واپسی افسوسناک ہے: خواجہ آصفNode ID: 709016
صوبائی وزیر ڈاکٹر امجد نے خطاب میں کہا کہ ہم سوات کے امن کو خراب ہونے نہیں دیں گے، اس امن کے لیے ہم نے بہت قربانیاں دی ہیں۔
واضح رہے کہ سوات میں دہشت گردی کے پے در پے واقعات کے بعد جگہ جگہ امن جلسوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ 11 اکتوبر کو نشاط چوک جلسے کی کامیابی کے بعد ہر تحصیل میں دہشت گردی کے خلاف احتجاج ہو رہا ہے اور امن کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
میئرسوات ارشد علی کا امن جلسہ سے خطاب میں کہنا تھا کہ ’کچھ لوگ اس صورتحال پر سیاست کر رہے ہیں جو قابل افسوس ہے۔ سوات میں حالات خراب ہوئے تو نقصان ہمارا ہو گا، اتنے میگا پراجیکٹس شروع کیے تھے وہ سب متاثر ہوں گے۔‘

ایم پی اے فضل حکیم نے کہا ہم سوات چھوڑ کر نہیں بھاگیں گے۔ ہم نے یہی جینا مرنا ہے، اگر ہمارے گھر کا امن خراب ہوا تو اس کے ’نتائج بہت خوفناک ہوں گے۔‘
وزیراعلٰی خیبرپختونخوا محمود خان نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ امن جلسے میں آج ہزاروں لوگ شریک ہوئے اس سے ثابت ہوا کہ پی ٹی آئی کو عوامی حمایت حاصل ہے، ہم امن چاہتے ہیں، ملکی سالمیت اور آئین کی پاسداری کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سوات میں دہشت گردی نے سب کو یکساں متاثر کیا، عوام کے حقوق کا تحفظ ہم پر فرض ہے۔ عوام ہماری سرمایہ اور یہ زمین ہماری ماں ہے۔
دوسری جانب سوشل ورکرز کی مقامی تنظیم ’اولسی پاسون‘ کی جانب سے چار باغ میں جلسہ کیا گیا جس میں وزیراعظم کے مشیر امیر مقام نے شرکت کی۔
میر مقام نے کہا کہ ’سوات کے عوام کا ایک ہی مطالبہ ہے اور وہ امن ہے۔ امن کے علاوہ ہمیں کوئی چیز قابل قبول نہیں۔‘
’ایسا آپریشن نہیں ہو گا جس سے عوام کو مشکلات ہوں، ہم امن کی خاطر اپنے عوام کے شانہ بشانہ رہیں گے۔‘
سوات کے شہری احسان اللہ نے امن جلسوں سے متعلق اردو نیوز کو اپنی تشویش کے بارے میں بتایا کہ ’امن جلسوں میں اب سیاست ہو رہی ہے، عوام کا کوئی خیال نہیں۔‘
’ہم اس بات پر حیران ہیں کہ وزیراعلٰی، صوبائی وزرا اور مشیر وزیراعظم کس سے امن کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ حکومتیں ان کی ہیں۔‘
