سعودی ورثے اور فن پاروں کو محفوظ رکھنے کے لیے تربیتی پروگرام
پچھلے سال مختلف مضامین کے تحت 13 کورسز شروع کیے گئے ( فوٹو: عرب نیوز)
سعودی ورثے اور فن پاروں کو محفوظ رکھنے کے لیے رائل انسٹی ٹیوٹ آف ٹریڈیشنل آرٹ کی جانب سے گزشتہ سال ستمبر میں تین پروگرام شروع کیے گئے تھے جن کا مقصد آرٹ کو پروان چڑھانا، روایتی فن پاروں اور دستکاریوں کو نئی نسل تک لانا تھا۔
رائل انسٹی ٹیوٹ آف ٹریڈیشنل آرٹ کی ڈائریکٹر جنرل سوزان الیحیٰی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہم نے گذشتہ سال مختلف مضامین کے تحت 13 کورسز شروع کیے اور ہمارے پاس اب تک ایک ہزار 200 سے زیادہ گریجویٹ ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’21 اکتوبر کو اپرنٹس شپ پروگرام کا پہلا کامیاب سال بھی منایا جائے گا جو رائل انسٹی ٹیوٹ آف ٹریڈیشنل آرٹ کی ایک اور پیشکش ہے۔‘
یہ پروگرام اپرنٹس کو ان کی اپنی مہارتوں پرعمل کرنے، ورکشاپس اور لیکچرز میں شرکت کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
رائل انسٹی ٹیوٹ آف ٹریڈیشنل آرٹ کی ڈائریکٹر جنرل سوزان الیحیی نے کہا کہ ’یہ سعودی عرب میں بہت ہی منفرد اور اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جہاں یہ ماہر کاریگروں سے علم کو نئی نسلوں تک پہنچانے پر مرکوز ہے۔‘
سوزان الیحیٰی نے بتایا کہ ’انسٹی ٹیوٹ کے سیکھنے کے تین پروگرام ہیں۔ پہلا مختصر کورس جس کا مقصد فیشن، فن تعمیر، دھاتی فنون، زیور سازی، پتھر اور پام آرٹس، اپلائیڈ آرٹس، بک بائنڈنگ اور خطاطی سمیت مختلف دلچسپیوں کے ذریعے قومی شناخت کو مستحکم کرنا ہے۔ دوسرا رقص اور گانے کو پورا کرتا ہے جب کہ تیسرا ثقافتی اشیا کی بحالی اور کیوریشن کے ذریعے مہارتوں کی تعمیر پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔‘
انسٹی ٹیوٹ کا مقصد آرٹ کی تلاش کے لیے نئی راہیں کھولنا اور ابھرتے ہوئے نوجوان فنکاروں کو اس قابل بنانا ہے کہ وہ اپنے آباؤ اجداد کی دستکاریوں اور ورثے کو مزید گہرائی میں لے سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں علم کو برقرار رکھنے، کام جاری رکھنے اور متعدد فنون میں اپنے کاروبار کرنے کے لیے طلبہ کی سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے۔‘
پروگرام کے تعاون میں سے ایک رائل کالج آف آرٹس لندن کے ساتھ ہے جو ہونہار طلبہ کو تیار کرنے میں مدد کرتا ہے۔
رائل انسٹی ٹیوٹ آف ٹریڈیشنل آرٹ کی ڈائریکٹر جنرل سوزان الیحیٰی نے کہا کہ ’اس کے بعد ہم علم یا فنڈز کے ذریعے ان کی مارکیٹ میں مدد کرتے ہیں۔‘
رائل انسٹی ٹیوٹ آف ٹریڈیشنل آرٹ سعودی فنکاروں کو فنکارانہ اور تخلیقی اظہار کے ذریعے ثقافتی کہانی سنانے کے مختلف عناصر کو تلاش کرنے کے مواقع فراہم کرتا ہے اور مملکت کے وژن 2030 کے مقاصد کی پیروی کرتا ہے۔