Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی شہری جو واپس جا کر بھی سعودی ثقافت نہیں بھولے

بچپن کی بہت سی شاندار یادیں ہیں جنہیں سوچ کر بہت جذباتی ہو جاتا ہوں۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں ایک  لمبا عرصہ گزارنے والے  امریکی شہری نے اپنے بچپن کو زندگی بھر کا  بہترین اثاثہ قرار دینے  کے ساتھ ساتھ مملکت کی ثقافت اور روایات کو زندہ کرنے کے لیےامریکہ میں اپنے گھرکو وقف کر رکھا ہے۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق امریکی شہری سڈ فریٹس کے پاس سعودی عرب  میں عرصہ دراز تک رہنے اور مملکت میں کئی سال تک کام کرنے کے حوالے سے بہت سی شاندار یادیں موجود ہیں۔

 سعودی عرب  سے مجھے پیار ہے جسے میں اپنا دوسرا گھر سمجھتا ہوں۔(فوٹو عرب نیوز)

مملکت میں ان کے قریبی دوست عابد جان نے بتایا  ہےکہ سڈ فریٹس سعودی ثقافت کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے اپنی آئندہ زندگی وقف کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی شہری  نے سعودی روایات اور ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے امریکی ریاست جارجیا میں اپنے گھر کو خاص قسم کے قالین اورمخصوص اشیاء سے سجایا ہے۔
ایک انٹرویو میں امریکی شہری فریٹس نے بتایا ہے کہ میرے پاس اب بھی  عرب روایتی  لباس(ثوب) موجود ہے جو میں  پہنا کرتا تھا جب میں چھوٹا تھا اور اب میرے سعودی دوست نے ویسا ہی لباس مجھے تحفے کے طور پر بھیجا ہے جو میں اب بھی پہنتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں پر یہ خاص سعودی طرز سے سجایا گیا کمرہ میرے امریکی دوست بہت پسند کرتے ہیں۔

والد کا شکرگزار ہوں کہ میری دوستیاں ہوئیں جو زندگی کا اثاثہ ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

سعودی عرب  میں میرے بہت سے عزیز دوست ہیں اور اس ملک سے مجھے پیار ہے جسے میں اپنا دوسرا گھر سمجھتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرے پاس وہاں پر گزارے ہوئے بچپن کی بہت سی شاندار اور حسین  یادیں ہیں اور جب میں یہ سب سوچتا ہوں تو  بہت جذباتی ہو جاتا ہوں۔
میں اپنے والد کا بہت شکرگزار ہوں جن کے باعث میری یہ دوستیاں قائم ہوئیں اورجو میری زندگی بھر کا اثاثہ ہیں۔
فریٹس نے بتایا کہ میرے والد نے 1970 کی دہائی کے آخر اور 1980 کی دہائی کے اوائل میں سعودی عربین ایئر لائنز کے لیے گراؤنڈ ایکویپمنٹ منیجر کے طور پر خدمات انجام دیں اور میں اس السعودیہ کا بہت مشکور ہوں۔

سعودی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے اپنی آئندہ زندگی وقف کر رہا ہوں۔ (فوٹو عرب نیوز)

انہوں نے بتایا کہ میرے والد نے 1978 سے 1985 کے درمیان السعودیہ میں فلیگ کیرئیر کے طور پر وہاں پر انسٹرکٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔
فریٹس کا کہنا ہے کہ عرب لوگ اتنا خیال رکھنے والے اور خوش آمدید کہنے والے ہیں کہ ہم نے کبھی وہاں اپنے آپ کو غیر ملکی محسوس نہیں کیا۔
سعودی عرب میں رہتے ہوئے ہمارے پاس ایسی بہت سی چیزیں موجود تھیں جو ہمیں امریکہ میں بھی نہیں مل سکتیں، آج بھی میرے پاس یہ چیزیں انتہائی قیمتی یادوں کے ساتھ موجود  ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ دور میں وژن 2030 کے حوالے سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان حیرت انگیز کام کر رہے ہیں۔
فرٹس نے بتایا کہ امریکہ میں اب بھی ان کے بہت سے سعودی دوست ہیں جو ان کے گھر آتے ہیں اور ہم ہفتوں ساتھ گزارتے ہیں۔
 
 

شیئر: