Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صحافی ارشد شریف کی میت کینیا سے اسلام آباد پہنچ گئی، تدفین جمعرات کو

 کینیا میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف کی میت منگل اور بدھ کی درمیانی رات پاکستان پہنچ گئی۔ 
ارشد شریف کی میت نجی ایئرلائن کی فلائیٹ نمبر 1342 کے ذریعے نیروبی سے براستہ دوحہ اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچی۔  
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ارشد شریف کے اہل خانہ، صحافی اور تحریک انصاف کے رہنما ان کی میت وصول کرنے کے لیے موجود تھے۔ 
ادھر حکومت نے صحافی ارشد شریف کی کینیا میں ہلاکت کی تحقیقات کے لیے تین رکنی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر بنائی گئی تین رکنی ٹیم فوری طور پر کینیا روانہ ہوگی اور وہاں جا کر مقامی پولیس اور دیگر حکام کے ساتھ مل کر حقائق کا جائزہ لے گی۔
تحقیقاتی ٹیم میں ایف آئی اے، انٹیلیجنس بیورو اور آئی ایس آئی کے افسران شامل ہیں۔ پاکستانی وزارت داخلہ نے وزارت خارجہ اور نیروبی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو تحقیقاتی ٹیم کو تحقیقات کے دوران ہر قسم کی مدد فراہم کرنے کی ہدایات بھی جاری کردی ہیں۔
نجی ٹی چینل کے مطابق ارشد شریف کی میت کو اسلام آباد کے نجی ہسپتال میں رکھا گیا ہے۔ فیملی ذرائع کا کہنا ہے کہ تدفین جمعرات کو کی جائے گی۔
قبل ازیں بیان میں بتایا گیا تھا کہ ’کینیا میں پاکستانی ہائی کمشنر سعیدہ ثقلین میت کی منتقلی کے انتظامات کی نگرانی کے لیے نیروبی ایئرپورٹ پر موجود تھیں۔

کینیا کی حکومت کو واقعے کی مکمل تحقیقات کرنی چاہیے: امریکی دفتر خارجہ

امریکی دفتر خارجہ نے کینیا میں ہلاک ہونے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف کی موت کے حوالے سے مکمل تحقیقات کرنے پر زور دیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پریس بریفنگ کے دوران ارشد شریف کی ناگہانی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کینیا کی حکومت کو واقعے کی مکمل تحقیقات کرنی چاہیے۔
پریس بریفنگ کے دوران ایک پاکستانی صحافی کے سوال پر ترجمان کا کہنا تھا کہ فی الحال ارشد شریف کی موت سے متعلق واضح معلومات موجود نہیں تاہم مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔
پاکستانی صحافی نے سوال کیا کہ ان کی ارشد شریف سے ایک دن پہلے ہی بات ہوئی تھی اور انہوں نے بتایا تھا کہ دبئی سے امریکہ کے ویزہ کے لیے اپلائی کیا ہے لیکن ویزہ مسترد ہوگیا، تو کیا قتل کی دھمکی ملنے والے صحافیوں کے لیے کوئی مخصوص شرائط ہیں۔

امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پریس بریفنگ کے دوران ارشد شریف کی ناگہانی موت پر افسوس کا اظہار کیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اس کے جواب میں نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کسی ایک شخص کی بنیاد پر کچھ بھی کہنا مشکل ہے لیکن دنیا بھر میں امریکی حکومت کے ایسے پروگرام موجود ہیں جن کے تحت ان افراد کو تحفظ فراہم کیا جاتا ہے جو آزادی اظہار رائے کا حق استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کے کام سے واضح ہے کہ انہوں نے خود کو آزادی اظہار رائے کے بنیادی حق کے لیے وقف کیا ہوا تھا، دنیا بھر میں لوگ ان کے کام سے واقف تھے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ جب بھی کسی ملک نے ان افراد کو خاموش یا ہراساں کرنے کی  کوشش کی جو آزادی اظہار رائے کے لیے پرعزم ہیں تو امریکی محکمہ خارجہ اور دیگر اداروں نے ان کے خلاف اقدامات اٹھائے۔

ارشد شریف کی ہلاکت کے خلاف پریس کلب کے باہر مظاہرے ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پی

ایک سوال کے جواب میں کہ کیا پاکستانی سیاسی نظام پر تنقید کرنے والے جلاوطن صحافی خود کو امریکہ میں سو فیصد محفوظ سمجھ سکتے ہیں، نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ وہ کسی کو مشورہ دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں لیکن بنیادی انسانی حقوق امریکی آئین کا حصہ ہیں اور یہ ہر معاشرے میں ہونے چاہیے۔
’جب بھی کسی ملک میں صحافیوں کو ہراساں کیا جاتا ہے یا دباؤ ڈالا جاتا ہے تو امریکہ ضرور آواز اٹھاتا ہے اور یہ اچھی بات ہے۔‘
ایک اور سوال کے جواب میں کہ کیا سابق وزیراعظم عمران خان کے اتنخابات میں حصہ لینے پر پابندی سے متعلق امریکہ کوئی تبصرہ کرے گا، ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا ’ہم پاکستان کی اندرونی سیاست یا عدالت اور سیاسی نظام کے درمیان تنازعے کا حصہ نہیں بنیں گے۔
خیال رہے کہ ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق نے کہا ہے کہ ان کے شوہر کی میت منگل کو پاکستان لائی جائے گی اور تدفین اسلام آباد کے ایچ الیون قبرستان میں جمعرات کو ہوگی۔
اس سے قبل پیر کی صبح کو جویریہ صدیق نے ایک ٹویٹ میں ارشد شریف کی موت کی تصدیق کی تھی۔

شیئر: