لیوٹیسٹنگ ٹیوب کے ذریعے دنیا میں 760میل فی گھنٹے کی رفتار سے ٹرانزٹ ممکن ہوگی ،امریکی ریاست نواڈا کے صحراءمیں عملی تجربہ
ہائپر لوپ مستقبل کا ٹرانزٹ سسٹم ہے جسکے ذریعے تقریباً آواز کی رفتار سے مسافر اور سامان ایک جگہ سے دوسری جگہ آمد ورفت کرسکیں گے۔ ہائپر لوپ کا انقلاب آفریں نظریہ سب سے پہلے ایلن مسک نے 2013ءمیں پیش کیا تھا جس کے بعد مختلف کمپنیوں ا ور فرموں نے اس تصور کو بنیاد بناکر کام کرنا شروع کردیا ۔ کہا جا تا ہے کہ ہائپر لوپ سسٹم میں استعمال ہونے والی لیوٹیسٹنگ ٹیوب کے ذریعے پوری دنیا میں 760میل فی گھنٹے کی رفتار سے ٹرانزٹ ممکن ہوگی۔ ہائپر لوپ اس قسم کے منصوبوں پر کام کرنے والی پہلی کمپنی ہے جس نے ”ڈوپلوپ“ نامی ٹیکنالوجی کو امریکی ریاست نواڈا کے صحراءمیں اسکا عملی تجربہ شروع کردیا جو پورے صحرائے نواڈا پر محیط ہے۔اسکی لمبائی500میٹر سے زیادہ ہے۔ لاس ویگاس کے شمال میں بچھائے جانے والے یہ لوپ دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ہائپر لوپ کودبئی میں مڈل ایسٹ ریل کے بارے میں منعقدہ کانفرنس میں پیش کیا جاچکا ہے۔ ہائپر لوپ ون کے چیف ایگزیکٹیو افسر راب لائیڈ نے کہا کہ دنیا میں پہلی مرتبہ کیا جانے والا تجربہ کسی برق رفتاری سے صحرائے نواڈا میں جاری ہے۔ جدید ترین ٹیکنالوجی زندگی کے مختلف شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں پیدا کررہی ہے لیکن اب تک ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ایسی کوئی تبدیلی یا پیشرفت نہیں ہوسکی۔ اب سے تقریباً100 سال قبل رائٹ برادر ز نے فضائی سفر کا جو تصور پیش کیا تھا اسکے بعد سے اس سلسلے میں کوئی انقلابی تبدیلی دیکھنے میں نہیں آئی۔ اس لوپ لائن سے پورے مشرق وسطیٰ کو ایک دوسرے سے منسلک اور مربوط کرنے سے یقینی طور پر ٹرانسپورٹ کے شعبے کا دائرہ بہت بڑھ جائیگا اور ہم بھیڑ بھاڑ اور آلودگی سے بھی بچ جائیں گے۔ ہماری پیداواری صلاحیت بھی اسکے ذریعے بڑھ جائیگی۔ روزگار کے وسیع امکانات پیدا ہونگے سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اپنی معلومات سے نہ صرف خود فائدہ اٹھاسکیں گے بلکہ دوسروں کو بھی فائدے پہنچا سکیں گے۔ لیبر مارکیٹ بہت اچھی ہوگی اور سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ ہوگا جس کے اثرات سے علاقے کی معیشت مزید بہتر ہوجائیگی۔ خلیج کی کسی بھی ریاست کے کسی بھی بڑے شہر میں صرف ایک گھنٹے میں آمد ورفت ممکن ہوجائیگی۔ہائپر لوپ ون نامی کمپنی سال رواں کے وسط میں اس لوپ لائن کی ہمہ جہت اور برق رفتار کارکردگی کا عملی مظاہرہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اگر کمپنی ڈویلوپ پروجیکٹ کو مکمل کرلیتی ہے تویہ دنیا کا پہلا مکمل ہائپر لوپ سسٹم ہوگا اور دنیا ٹرانسپورٹیشن کے شعبے میں پوری طرح نئے سسٹم کو دیکھ سکے گی۔ نواڈا کے صحراءمیں اس وقت جو لوپ لائن بچھائی جارہی ہے اسکی لمبائی 3کلو میٹر ہے۔
ہائپر لوپ ون نامی کمپنی کے شریک بانی جوش گیگل کا کہناہے کہ وہ اس پروجیکٹ اور اسکے دور رس اثرات سے بیحد خوش ہیں۔ پورے منصوبے کے دوران وہ دنیا کو اس میں رونما ہونے والی پیشرفت سے وقتاً فوقتاً نہ صرف آگاہ کرتے رہیں گے بلکہ اسکی تصاویر بھی دکھاتے رہیں گے۔ منصوبے پر جو ٹیم کا کام کررہی ہے اس میں شامل انجینیئروں کی تعداد 150ہے۔ انکی معاونت کے لئے ٹیکنیشنز اور فیبریکیٹرز کی بڑی تعداد موجود ہے جو اس جگہ کو زبردست گہما گہمی کا مرکز بنانے میں مصروف ہیں جو صرف 5ماہ قبل ایک ویران اور غیر آباد صحراءسے زیادہ کچھ نہیں تھا۔ کمپنی نے اتنی مختصر مدت میں جو کامیابی حاصل کی ہے وہ بہرحال قابل تعریف ہے۔ کمپنی کے عملے کے ارکان کی تعداد 240ہے جو دن رات انتھک محنت اور لگن سے تاریخ ساز کارنامہ انجام دینے کیلئے کوشاں ہے۔ نوعیت کے اعتبار سے ہائپر لوپ ایک لمبی ٹیوب ہے جسکے اندر موجود ہوا کو بالکل نکال دیا جائیگا تاکہ اندر ”خلا“ پیداہوجائے۔خلائی کیفیت کے نتیجے میں ا سکی رفتار 700میل فی گھنٹہ تک پہنچے گی۔ اس کے ذریعے سفر کرنے والے مسافر انفرادی یا گروپ کی شکل میں ایک پوڈ میں سفر کرینگے۔ پوڈ کو چلانے کا کام میگنٹ کے ذریعے کیا جائیگا۔ کمپنی اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے اب تک 16کروڑ ڈڈالر کا فنڈ جمع کرچکی ہے۔
******