پاکستان کی وفاقی حکومت نے ریاست اور اداروں کے خلاف عوام کو اکسانے اور بے بنیاد الزامات لگانے کے الزام میں عمران خان، شاہ محمود قریشی اور دیگر رہنماؤں کے خلاف کارروائی کے لیے ایف آئی اے کو باضابطہ طور پر ہدایات جاری کر دی ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہفتے کو لاہور میں ہونے والے اجلاس میں تشکیل پانے والی آئینی و قانونی ماہرین کی کمیٹی کی سفارش پر وزارت داخلہ کی جانب سے ایف آئی اے کو باضابطہ ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
اس حوالے سے ایف آئی اے کو مسلح افواج کی جانب سے حکومت کو کی گئی درخواست سے بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
خیال رہے کہ عمران خان نے شوکت خانم ہسپتال سے ایک خطاب میں خود پر حملے کا ذمہ دار وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور ایک فوجی افسر کو ٹھہرایا تھا۔ جس کے بعد آئی ایس پی آر کی جانب سے حکومت کو ان سنگین الزامات پر متعلقہ افراد کے خلاف کارروائی کی درخواست کی گئی تھی۔
حکومتی ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ اس حوالے ایف آئے کے اختیارات میں اضافے کے لیے اقدامات بھی تیز کر دیے گئے ہیں۔ کابینہ سے منظوری کے بعد ایف آئی ایکٹ کو جلد از جلد پارلیمنٹ میں لاکر قانون کا حصہ بنانے یا آرڈینینس جاری کرنے پر بھی غور ہو رہا ہے۔
جس کے بعد سوشل میڈیا سمیت اجتماعات میں حکومت، ریاستی اداروں اور شخصیات کے خلاف الزامات و پراپیگنڈے کے ذریعے عوام کو اکسانے کے جرم میں ایف آئی اے کو تعزیرات پاکستان کی سکیشن 505 کے تحت کارروائی کا اختیار مل جائے گا۔
حکومت نے اسی اختیار کے تحت عمران خان، شاہ محمود قریشی اور دیگر افراد کے خلاف ایف آئی اے کے ذریعے انکوائری کروا کر قانونی کاروائی آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایف آئی اے کو یہ اختیار دینے کے لیے وفاقی حکومت نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے رجوع کرنے پر ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دی تھی۔ اب ایف آئی اے کو کسی بھی ایسے شخص کے خلاف پی پی سی سیکشن 505 (عوامی فساد کا باعث بننے والا بیان) کے تحت کارروائی کا اختیار حاصل ہوگا جو سوشل میڈیا یا کسی بھی فورم پر ریاستی اداروں کے خلاف افواہیں اور غلط معلومات پھیلانے میں ملوث ہوگا۔
