Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بند راستے اور ٹریفک جام: ’قوم کو تھوڑا بہت صبر کرنا چاہیے‘

ملک کے مختلف شہروں سے ٹریفک جام کی شکایات رپورٹ کی گئیں (فوٹو: شیراز حسن، ٹوئٹر)
سڑکوں پر سیاہ دھوئیں کے بادل، ربر جلنے کی بدبو، آنسو گیس کی شیلنگ کے مناظر اب تک پی ٹی آئی کے احتجاج کے مقامات تک محدود تھے۔ البتہ اتوار کے بعد ملک کے مختلف شہروں باالخصوص وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے ملحق اضلاع میں شدید ٹریفک جام اور اس دوران سفر کرنے والوں کو پریشانی کی اپ ڈیٹس سوشل ٹائم لائنز پر خاصی نمایاں ہوئی ہیں۔
تحریک انصاف کا لانگ مارچ روکے جانے کے بعد پارٹی قیادت کی اپیل پر ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج ہوا تو سوشل ٹائم لائنز پر مصروف سڑکوں کے متاثر ہونے کی اکا دکا شکایات سامنے آئیں تھیں جن میں پیر کے روز خاصا اضافہ ہوا ہے۔
سجاد عباسی نے ’بیمار بیٹی کو ہاتھوں میں اٹھائے‘ سڑک پر پیدل چلتے ایک فرد کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’تحریک انصاف کا احتجاج ، حویلیاں سے آنے والا باپ ٹیکسلا کی حدود میں بیمار بیٹی کو اٹھائے منتیں کرتا رہا مگر گاڑی کو راستہ نہ ملا۔‘
احتجاج اور اس سے پیداشدہ ٍِصورتحال میں معمولات متاثر ہوئے تو راولپنڈی میں انتظامیہ کی جانب سے تعلیمی اداروں میں منگل اور بدھ کی چھٹی کا اعلان بھی ٹائم لائن پر خصوصی توجہ کا مرکز رہا۔

شکیل احمد نے راولپنڈی کی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’سیاسی جماعت کے چند اہلکار روڈ بند کرکے اور آگ جلا کر بیٹھے ہیں۔ انتظامیہ ان کے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے اور مریض تڑپ رہے ہیں، کوئی پرسان حال نہیں ہے۔‘
ٹریفک جام کی صورتحال پر غم وغصہ کا اظہار کرنے والے کچھ صارفین نے پی ٹی آئی کے نعروں کو نئی شکل دیتے ہوئے لکھا کہ ’ڈٹ کے کھڑا ہے پھر کپتان، کرکے بند پورا پاکستان۔‘
ادریس عباسی نے عوام کی پریشانی کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ٹریفک جام ہر جگہ سڑک بند۔ منٹوں کا سفر گھنٹوں پر محیط، لوگوں کو ایمرجنسی لیکن کارکنان کو کوئی فکر نہیں۔‘
احتجاج کرنے والے تنقید کا نشانہ بنے اور پی ٹی آئی کی قیادت سے صورتحال بہتر کرنے کا مطالبہ ہوا تو کچھ افراد نے احتجاج اور اس سے پیدا ہونے والے مسائل کا دفاع کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ’قوم کو تھوڑا بہت صبر کرنا اور عمران خان کا ساتھ دینا چاہیے۔‘

اکیلے یا اہل خانہ کے ساتھ گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسنے والے افراد نے متاثرہ مقامات کی ویڈیوز شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’بدترین ٹریفک جام، موقع پر ایک بھی ٹریفک وارڈن موجود نہیں جو آہستہ آہستہ ہی سہی لیکن ٹریفک کو چلائے۔ خواتین، بچے اور بزرگ کئی گھنٹوں سے خوار ہو رہے ہیں۔‘
پیر کی سہ پہر راولپنڈی میں ٹریفک جام سے راستے بند ہوئے تو شیراز حسن ان افراد میں شامل تھے جنہوں نے دوسروں کو مشورہ دیا کہ ’مری روڈ اور ملحق سڑکیں استعمال نہ کریں۔ بہتر ہے کہ گھر پر ہی رہیں۔ سڑکوں پر پاگل پن کا راج ہے۔‘

اسلام آباد وراولپنڈی میں اندرون شہر شہر سفر کرنے والوں کے ساتھ اندرون ملک اور بیرون ملک سفر کرنے والے بھی متاثر ہوئے تو یہ واقعات ٹائم لائنز کی زینت بن کر احتجاج کے منتظمین پر تنقید کا باعث رہے۔

پیر کو پشاور سے اسلام آباد ایم ون اور اسلام آباد سے لاہور ایم ٹو موٹرویز کے ساتھ ایئرپورٹ جانے والا راستہ بھی احتجاج کے باعث بند ہوا تو اسلام آباد پولیس نے جہاں ایک ٹویٹ میں ’پولیس ورینجرز بھیج کر اسے کھلوانے‘ کا اعلان کیا وہیں حکومت سے اپیل کی کہ ’آئین کی شق چار اور پانچ کے تحت صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی جائے کہ ایئرپورٹ اور موٹرویز کے راستے بند ہونے سے بچائے جائیں۔

دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما اور سابق سپکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ’آزادی مارچ کے شروع ہونے سے پہلے ہی اسلام اباد کے لاک ڈاؤن‘ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسد قیصر کے مطابق ’ان کی جماعت نے اسلام آباد کو لاک ڈاؤن کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے اور سوموار سے ہی اسلام آباد کے راستوں پر ہمارے کارکن دھرنا دیں گے۔‘
سوشل میڈیا باالخصوص واٹس ایپ پر فیملی اور مختلف آبادیوں کے مکینوں کے گروپس میں ’کون سا راستہ کھلا ہے اور کون سا بند ہے؟‘ کا سوال اور اس کے جواب میں مختلف اپ ڈیٹس شیئر ہونے کا سلسلہ اتنا بڑھا کہ یہ گفتگو کے دیگر موضوعات پر غالب رہا۔

اسی دوران یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ اسلام آباد کے کچھ تعلیمی اداروں نے معمول کا تعلیمی عمل روکنے اور آن لائن کلاسز منعقد کرنے کا فیصلہ جب کہ کئی نجی تعلیمی اداروں نے چھٹی کا اعلان کیا ہے۔
مختلف ٹویپس کی جانب سے راولپنڈی سے اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں آنے والے طلبہ کو چھٹی دینے کا اعلان بھی شیئر کیا جاتا رہا۔

شیئر: