Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایٹمی ہتھیار کبھی استعمال نہیں ہونے چاہییں، چین اور امریکہ کا اتفاق

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن نے چین کی جانب سے تائیوان کے خلاف ’بڑھتے ہونے جارحانہ اقدامات‘ پر اعتراض کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن اور چین کے صدر شی جن پنگ نے سوموار کو ہونے والے بات چیت میں اتفاق کیا کہ ایٹمی ہتھیار کبھی بھی اور بشمول یوکرین کہیں بھی استعمال نہیں ہونے چاہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وائٹ ہاؤس کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ صدر بائیڈن اور صدر شی نے اس اتفاق کا اعادہ کیا کہ ایٹمی جنگ کبھی بھی نہیں ہونی چاہیے اور نہ ہی جیتا جانا چاہیے۔
بیان کے مطابق دونوں صدور نے یوکرین جنگ میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال یا استعمال کی دھمکی کے خلاف اپنی پوزیشن کو واضح کیا۔
توقع تھی کہ بائیڈن کی جانب سے عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر شی کے ساتھ جی 20 سربراہی اجلاس کے سائیڈ لائن پر پہلی بالمشافہ ملاقات میں یوکرین جنگ موضوع گفتگو رہے گا۔
ملاقات کے شروع میں دونوں صدور نے ہاتھ ملایا جس کے دوران صڈر بائیڈن نے کہا کہ سپرپاورز کی ذمہ داری ہے کہ دنیا کو دکھائیں کہ وہ اپنے اختللافات کو سنبھال سکتے ہیں اور آپس کے مقابلے کو تنازع میں تبدیل ہونے سے روک سکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے بیان کے مطابق صدر بائیڈن نے چینی صدر کو بتایا کہ امریکہ چین کے ساتھ بھرپور مقابلہ جاری رکھے گا ’لیکن یہ مقابلہ ہرگز تنازع میں تبدیل نہیں ہونا چاہیے۔‘
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن نے چین کی جانب سے تائیوان کے خلاف ’بڑھتے ہونے جارحانہ اقدامات‘ پر اعتراض کیا۔
صدر بائیڈن کی چینی ہم منصب کے ساتھ ملاقات تین گھنٹے تک جاری رہی۔

صدر شی نے نشاندہی کی کہ چین کو یوکرین کے موجودہ صورتحال کے بارے میں بہت زیادہ تشویش ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

امریکی صدر نے اپنے ہم منصب کو بتایا کہ دنیا کو شمالی کوریا کی حوصلہ افزائی کرنا چاہیے کہ وہ ’ذمہ درانہ طرف عمل‘ اپنائیں۔

چین کو یوکرین کے حالات ’سخت تشویش‘ ہے

دوسری جانب چین کا کہنا ہے کہ ملاقات میں صدر شی نے اپنے امریکی ہم منصب کو بتایا کہ ان کے ملک کو یوکرین کے حالات پر’سخت تشویش‘ ہے۔
چین کے وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’صدر شی نے نشاندہی کی کہ چین کو یوکرین کے موجودہ صورتحال کے بارے میں بہت زیادہ تشویش ہے۔‘
بیان کے مطابق صدر شی نے کہا کہ چینی حکام یوکرین اور روس کے درمیان بات چیت کی بحالی کے نہ صرف منتظر ہیں بلکہ اس کی حمایت بھی کرتے ہیں۔

شیئر: