Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مفرور کی تلاش میں آئے ہیں‘، صوابی میں ڈکیتی کے لیے پولیس وردی کا استعمال

مدعی مقدمہ نے بتایا کہ ڈاکوؤں نے گھر کے تمام افراد سے موبائل فون بھی لے لیے۔ فائل فوٹو: فری پک
خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی میں جعلی پولیس اہلکاروں نے گھر والوں کو یرغمال بنا کر سونا، نقدی اور دیگر قیمتی لوٹ لیا۔
تھانہ پرمولی میں درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق پولیس وردی میں ملبوس ہونے کی بنا پر متاثرہ شہری نے دروازہ کھولا اور مزاحمت نہ کی۔
متاثرہ شہری صفدر زیب نے بتایا کہ گھر میں داخل ہونے والے ڈاکوؤں کی تعداد 16 تھی۔ ’کچھ افراد پولیس وردی میں تھے جن کے بیجز بھی لگے ہوئے تھے جبکہ چند افراد سادہ کپڑوں میں تھے۔‘
درج کیے گئے مقدمے کے مطابق ملزمان نے گھر والوں کو بتایا کہ وہ محکمہ پولیس کی جانب سے ایک مفرور کی تلاش میں آئے ہیں۔
متاثرہ شہری نے پولیس کو بتایا کہ ’جس وقت مسلح افراد گھر میں داخل ہوئے سب اپنے اپنے کمروں میں تھے۔ پولیس کی وردی میں ملبوس ملزمان نے سب کو ایک جگہ جمع ہونے کے لیے کہا۔‘
ایف آئی آر کے مطابق تلاشی کے بعد گھر کے تمام افراد کو ایک کمرے میں بند کر کے جعلی پولیس اہلکاروں نے قیمتی سامان اکھٹا کرنا شروع کیا۔ ڈاکووں نے گھر میں رکھے ہوئے 24 تولے طلائی زیورات اور 15 لاکھ نقدی، لائسنسں یافتہ ہتھیار اور دیگر قیمتی سامان  بھی لوٹ لیا۔
مدعی مقدمہ نے بتایا کہ ڈاکوؤں نے گھر کے تمام افراد سے موبائل فون بھی لے لیے اور گھر کے دراوزے کو باہر سے بند کر کے چلے گئے ۔ 
تھانہ پرمولی کے ایس ایچ او فواد خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ پولیس یونیفارم کا استعمال پہلی دفعہ کسی واردات میں کیا گیا ہے، نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش کر رہے ہیں۔ 
پولیس کے مطابق واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج یا ملزمان کا کوئی اور سراغ موجود نہیں اس لیے تفتیش میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ 
واضح رہے کہ متاثرہ شہری صفدر زیب ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن صوابی کے جنرل سیکریٹری ہیں جن کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے احتجاجا وکلا نے عدالتوں سے بائیکاٹ کیا۔
وکلاء برادری نے پولیس سے مطالبہ کیا اس واقعہ میں ملوث گینگ کو فوری گرفتار کرکے بے نقاب کیا جائے۔

شیئر: