سعودی عرب اور چین کا تعلقات ترجیحی بنیادوں پر آگے بڑھانے کا عزم
سعودی عرب اور چین کا تعلقات ترجیحی بنیادوں پر آگے بڑھانے کا عزم
جمعہ 9 دسمبر 2022 10:33
سعودی عرب اور چین نے اپنی خارجہ پالیسی کے حصے کے طور پر اپنے تعلقات کو ترجیحی بنیادوں پر آگے بڑھانے اور ترقی پذیر ممالک کے لیے تعاون اور یکجہتی کا ماڈل قائم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق دونوں ممالک کے سربراہی اجلاس کے بعد جمعے کو مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق ’دونوں ممالک نے اس بات کا بھی عزم کیا کہ وہ ایک دوسرے کے بنیادی مفادات، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی بھرپور حمایت جاری رکھیں گے۔‘
مزید برآں چین نے سعودی عرب کی سلامتی اور استحکام میں ساتھ دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’مملکت کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کسی بھی کوشش کی مخالفت کی جائے گی۔‘
چینی حکام نے سعودی عرب میں عام شہریوں، نجی املاک کو نشانہ بنانے اور مملکت کے مفادات کے خلاف کسی بھی قسم کے اقدام کو سختی سے رد کیا۔
سعودی عرب اور چین دونوں نے تین دہائیوں سے جاری باہمی تعاون کے فروغ پر اطمینان کا اظہار کیا۔
اسی طرح دونوں ممالک نے تمام شعبوں میں مشترکہ اقدامات جاری رکھنے، جامع سٹریٹجک شراکت داری کے فریم ورک کے اندر تعلقات کو مزید مضبوط کرنے اور انہیں نئی بلندیوں تک لے جانے کی اہمیت پر زور دیا۔
دونوں ممالک نے جنوری 2016 میں صدر شی جن پنگ کے دورہ سعودی عرب، 2017 میں شاہ سلمان کے دورہ چین اور 2019 میں ولی عہد کے دورہ چین کے مثبت اثرات اور ثمرات کو سراہا۔
سعودی عرب اور چین نے ان دوروں کے بعد سامنے آنے والے ثمرات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’ان سے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ ملا۔‘
مشترکہ اعلامیے میں دونوں ممالک کے درمیان تیل کی تجارت کے حجم، سعودی عرب میں تیل کے وسیع ذخائر اور چین کی وسیع منڈیوں تک اس کی رسائی کے لیے باہمی مضبوط تعاون کو بھی سراہا گیا ہے۔
’دونوں ممالک نے ہائیڈروکاربن کے لیے جدید وسائل کے استعمال، جوہری توانائی کے پرامن استعمال اور مصنوعی ذہانت جیسی جدید ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے تعاون پر بھی اتفاق کیا۔‘
سعودی عرب اور چین نے ’بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو‘ کے لیے باہمی تعاون کی اہمیت پر زور دیا اور اس کے فریم ورک میں بھرپور کردار ادا کرنے والے سعودی کمپنیز کے کردار کو بھی سراہا۔‘
موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے چین نے سعودی عرب کے اقدام ’سعودی گرین‘ اور ’مڈل ایسٹ گرین‘ انیشیٹیوز کو سراہا۔
چین نے عزم ظاہر کیا کہ ’موسمیاتی تبدیلیوں سے بچاؤ کے لیے سعودی عرب کی جانب سے جاری کوششوں میں اس کا ساتھ دیا جائے گا جس کی منظوری جی 20 کی قیادت نے دی تھی۔‘
اعلامیے میں فریقین نے موسمیاتی تبدیلی، اس کے لیے وضع کردہ اصولوں اور پیرس معاہدے پر عمل درآمد پر زور دیا۔‘
دونوں ممالک کی جانب سے اعلامیے میں ترقی یافتہ ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ ’وہ سنجیدگی سے اپنی ذمہ داری نبھائیں، مقررہ تاریخ سے قبل کاربن کے اخراج میں کمی کو یقینی بنائیں اور ٹھوس بنیادوں پر ترقی پذیر ممالک کی مدد بھی کریں۔‘
اعلامیے کے مطابق ان چیزوں کی بدولت سعودی عرب کے مقامی مواد کو فروغ ملے گا اور پیٹروکیمیکلز کے شعبے میں چین کو خودکفالت میسر آئے گی۔
دونوں ممالک کی جانب سے باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کے بڑھتے سلسلے کو بھی سراہا گیا ہے اور اس کو مضبوط اقتصادی تعلقات کا مظہر قرار دیا گیا ہے۔‘
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا ہے کہ تیل سے ہٹ کر دیگر شعبوں میں بھی تجارت بڑھائی جائے گی۔‘
’چین میں سعودی عرب کی دیگر مصنوعات کو آگے آنے کا موقع دیا جائے گا اور اس ضمن میں باہمی تعاون کو مزید آگے بڑھایا جائے گا۔‘
سعودی عرب اور چین نے تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے اقدامات تیز کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
ان میں ہوائی سفر کی صلاحیت بڑھانے، دونوں ممالک میں نجی شعبے کو سرمایہ کاری کی ترغیب دینے کے لیے پرکشش ماحول بنانے کے اقدامات شامل ہیں۔
اعلامیے میں آٹوموٹیو انڈسٹری، سپلائی چینز، لاجسٹکس، کھارے پانی کو میٹھا بنانے، انفراسٹرکچر، مختلف اشیا کی تیاری، کان کنی اور اقتصادی میدان کے دیگر شعبہ جات کا ذکر کیا گیا ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے مملکت میں مستقبل کے بڑے منصوبوں کے لیے چین کے ماہرین کو راغب کرنے کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے اس امر پر بھی زور دیا گیا ہے کہ چین کی کمپنیاں مملکت میں اپنے علاقائی ہیڈکوارٹر کھولیں اور ان کمپنیوں کو سراہا گیا ہے جو مملکت میں ہیڈکوارٹر بنانے کے لائسنس حاصل کر رہی ہیں۔
مشترکہ اعلامیے میں فریقین نے ان 12 معاہدوں پر دستخط کو بھی سراہا ہے جو ہائیڈروجن انرجی، جوڈیشری، چینی زبان میں تعلیم، ہاؤسنگ، براہ راست سرمایہ کاری، ریڈیو اور ٹی وی، ڈیجیٹل اکانومی، معاشی ترقی، نیوز کوریج، ٹیکس ایڈمنسٹریشن اور انسداد کرپشن سے متعلق ہیں۔
اعلامیے کے مطابق چین نے سعوی عرب کو عرب چائینیز ایگزیبیشن2023 کے چھٹے سیشن کے لیے اعزازی مہمان بننے کی دعوت بھی دی ہے۔
سعودی عرب نے چین کی ان کمپنیوں کو خوش آمدید کہا ہے جو وژن 2030 کے تحت مملکت کے بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔
دونوں ممالک نے ٹیکس پالیسیز کے شعبے میں تعاون بڑھانے کی بھی تصدیق کی ہے۔ فریقین کا کہنا ہے کہ ’اس کی بدولت دونوں ممالک کے درمیان مالی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے حوالے سے تعاون کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔‘
پانی اور زراعت کے شعبے کے حوالے سے اعلامیے میں دونوں ممالک نے سعودی عرب اور چین کے نجی سیکٹر میں براہ راست شراکت داری کا بھی خیرمقدم کیا ہے۔
ابلاغ اور رابطہ کاری کے شعبوں سے متعلق دونوں ممالک نے زور دیا ہے کہ اس کے لیے تعاون کو مزید بڑھایا جائے۔
کمیونیکیشن، ڈیجیٹل اکانومی، انوویشن اور ٹرانسپورٹ لاجسٹکس کے شعبہ جات کے حوالے سے فریقین نے زور دیا ہے کہ فضائی اور سمندری راستوں کے حوالے سے مزید سہولت لائی جائے۔
اسی طرح اعلامیے میں صنعتی میدان اور کان کنی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے۔
دفاع اور سلامتی کے امور کے حوالے سے فریقین نے عزم ظاہر کیا ہے کہ ان شعبوں میں بھی ایک دوسرے کی مدد کی جائے گی۔
اس ضمن میں رابطوں اور معلومات کے تبادلے بہتر بنانے کے لیے کام کیا جائے گا تاکہ منظم جرائم کے علاوہ منظم دہشت گردی کا بھی مقابلہ کیا جا سکے، پُرتشدد کارروائیوں سے بچا جا سکے۔
اسی طرح سائبر کرائم کی راہ روکنے کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کے عزم کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔ دونوں ممالک نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کی تمام شکلوں کے مسترد کرنے کے علاوہ اس کی مذمت، اس کو کسی خاص ثقافت، نسل یا مذہب سے جوڑنے سے انکار کا عزم بھی ظاہر کیا۔
دونوں ممالک نے دہشت گردی سے نمٹنے میں دوہرے عمل سے انکار کرتے ہوئے اعتدال اور رواداری کے فروغ کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔
دونوں ممالک نے دہشت گردی سے نمٹنے اور اس کے لیے مالی سپورٹ روکنے کے حوالے سے ہونے والے باہمی اقدامات کو سراہا۔ فریقین نے سرحد پار سے ہونے والے جرائم کی تمام اقسام کو روکنے کے لیے بین الاقوامی طور پر مشترکہ تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا تاکہ مشترکہ اہداف کا حصول یقینی بنایا جا سکے۔
اسی طرح صحت کے شعبے کا تذکرہ بھی مشترکہ اعلامیے میں کیا گیا ہے جس میں فریقین نے اس حوالے سے مشترکہ تعاون کو مزید بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور صحت کے حوالے سے خطرات اور وباؤں سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
ثقافت کے شعبے کے حوالے سے مشترکہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ اس پر مشاورت کی گئی ہے تاکہ تاریخی اور ثقافتی فریم ورک کی مناسبت سے باہمی تعاون مزید بڑھایا جائے گا اور دونوں ممالک کے ثقافتی رشتے کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔
دونوں ممالک نے ثقافت کے میدان میں پہلے ’پرنس محمد بن سلمان ایوارڈ‘ کے اجرا کا بھی خیرمقدم کیا۔
تعلیم کے میدان کے حوالے سے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے سائنسی تعلیم کی بہتری کے لیے باہمی تعاون بڑھانے کا خیرمقدم کیا۔ ’دونوں ممالک کی یونیورسٹیز، سائنسی اور تحقیقی اداروں کے درمیان براہ راست رابطے بڑھانے کی حوصلہ افزائی جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔‘
اسی طرح دونوں (ممالک) نے انسانی وسائل کے حوالے سے مختلف شعبوں میں معلومات کے تبادلے کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔ صحافت کے شعبے کے حوالے سے دونوں ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ صحافت کے ذرائع کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔
چین نے چینی زائرین کو سہولیات کی فراہمی کے لیے سعودی عرب کی حکومت کی کوششوں اور چینی حج مہمات کے انعقاد اور چینی عازمین کے لیے حج و عمرہ کی ادائیگی کو آسان بنانے میں تعاون کو سراہا۔
علاقائی اور بین الاقوامی معاملات کے حوالے سے فریقین نے جمعہ نو دسمبر کو ریاض شہر میں منعقد ہونے والے پہلی چین جی سی سی سربراہی اجلاس اور مملکت میں پہلی عرب چینی سربراہی اجلاس کے انعقاد کا خیرمقدم کیا اور ان اجلاسوں کے لیے اس خواہش کا اظہار کیا کہ خلیجی اور عرب چینی تعلقات کے فروغ کے لیے اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کریں۔
چینی حکام نے اس بات پر بھی زور دیا کہ چین جی سی سی سربراہی اجلاس اور عرب چینی سربراہی اجلاس کا انعقاد موجودہ بین الاقوامی حالات کی روشنی میں خاص اہمیت کا حامل ہے اور ’نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ چین عرب کمیونٹی‘ کے اقدام کے لیے اپنی حمایت کی یقین دہانی کرائی۔
انہوں نے چین اور عرب ممالک کے درمیان اجتماعی تعاون کو فروغ دینے میں چین عرب ریاستوں کے تعاون کے فورم کے اہم کردار کو سراہا اور فورم کی تعمیر اور ترقی میں حصہ لینے کے لیے اپنی آمادگی ظاہر کی۔
چینی حکام نے جی سی سی ریاستوں اور چین کے درمیان سٹریٹجک شراکت داری کے تعلقات کو مضبوط بنانے، جی سی سی اور چین کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کرنے اور جی سی سی اور چین کے وزرائے اقتصادیات اور تجارت کے 1+6 اجلاس کے انعقاد کے لیے مشترکہ کام کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
دونوں فریقین نے بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے مربوط اور تیز کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اس کے علاوہ متعلقہ اداروں میں ہم آہنگی جاری رکھنے، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اُصولوں کے حصول کے لیے تعمیری بات چیت پر زور دیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خطے کے حالات دنیا کی سلامتی اور استحکام سے جُڑے ہوئے ہیں اور خطے میں امن اور خوشحالی کے لیے کام کرنا عالمی برادری کے مشترکہ مفادات کے عین مطابق ہے۔
انہوں نے خطے کی ریاستوں کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کے احترام کی بنیاد پر بات چیت اور مشاورت کے ذریعے خطے کے فوری مسائل کا پُرامن اور سیاسی حل تلاش کرنے کی اہمیت پر بھی اتفاق کیا۔
چینی فریق نے علاقائی اور بین الاقوامی امن و استحکام کے فروغ کے لیے مملکت کے مثبت تعاون کو سراہا۔ سعودی فریق نے مشرق وسطیٰ میں سلامتی اور استحکام کے حصول کے لیے عوامی جمہوریہ چین کی کوششوں اور اقدامات کی تعریف کی۔
دونوں فریقین نے افریقی براعظم میں استحکام اور ترقی کی حمایت کے لیے اپنے تعاون اور شراکت داری کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر بھی اتفاق کیا۔
سعودی فریق نے چینی صدر شی جن پنگ کی جانب سے شروع کیے گئے عالمی ترقیاتی اقدام کے لیے اپنی حمایت ظاہر کی۔ سعودی فریق نے چینی صدر کی طرف سے شروع کیے گئے عالمی سلامتی کے اقدام کو بھی سراہا۔
دونوں فریقین نے سب سے اہم عالمی اقتصادی چیلنجوں اور ان سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی حمایت میں سعودی عرب اور عوامی جمہوریہ چین کے کردار پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے توانائی کی عالمی منڈیوں کو مستحکم کرنے اور تمام ممالک کو بغیر کسی رکاوٹ گندم اور اناج کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ضرورت سے زیادہ سپلائی اور مستحکم قیمتوں کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
سیاسی معاملات:
دونوں ممالک نے یمنی بحران کے حل کے لیے کی جانے والی کوششوں کی مکمل حمایت کی توثیق کی۔
چین نے سعودی عرب کی جانب سے یمن جنگ کو ختم کرنے اور یمنی فریقین کے درمیان بات چیت کی حوصلہ افزائی کے لیے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی۔
فریقین نے یمنی صدارتی لیڈرشپ کونسل کی حمایت کرنے اور یمن کے سیاسی بحران کو گلف انیشیئیٹو کے تحت حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے حوثی باغیوں کے جنگ بندی کے عزم، یمن میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے ساتھ تعاون اور امن کے لیے کی جانے والی کوششوں میں سنجیدگی دکھانے پر زور دیا تاکہ بحران کے مستقل اور جامع حل تک پہنچا جا سکے۔
چین نے یمنی عوام کے لیے سعودی عرب کے مختلف پروگراموں کے ذریعے کی جانے والی امداد کو بھی سراہا۔
ایران
دونوں ممالک نے ایران کے جوہری پروگرام کو پُرامن بنانے کے لیے مشترکہ تعاون پر اتفاق کیا۔
سعودی عرب اور چین نے ایران سے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ساتھ تعاون اور عدم پھیلاؤ کو ممکن بنانے کی اپیل کیاور دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں دخل نہ دینے پر بھی زور دیا۔
فلسطین
دونوں اطراف فلسطین کے حوالے سے بھی بات چیت کی اور اسرائیل اور فلسطین کے درمیان کشیدگی کے حل کے لیے کی جانے والی کوششوں کو تیز کرنے پر زور دیا۔
دونوں ممالک نے کہا کہ مذاکرات کو بحال کرنے کے لیے ایسے طریقے اختیار کیے جائیں جن کے ذریعے فلسطینی عوام اپنا علیحدہ ملک حاصل کرسکیں جس میں مشرقی یروشیلم ان کا دارالحکومت ہو۔
شام
سعودی عرب اور چین نے ان کوششوں کو تیز کرنے پر زور دیا جن کے ذریعے شامی بحران کے ایسے سیاسی حل تک پہنچا جا سکے جو شام کے عوام کے درمیان اتفاق کو قائم کرے، امن کو بحال اور دہشت گردی کا خاتمہ کرے، اور پناہ گزینوں کی واپسی کو یقینی بنائے۔
انہوں نے اقوام متحدہ اور اس کے خصوصی نمائندے کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کی بھی توثیق کی۔
لبنان
دونوں ممالک نے لبنان کی سکیورٹی، استحکام اور لبنانی علاقوں کے درمیان اتحاد پر بھی بات چیت کی۔
انہوں نے ضروری اصلاحات اور ڈائیلاگ کی اہمیت پر زور دیا تاکہ لبنان اپنے بحران پر قابو پا سکے اور کسی دہشت گرد کارروائی کے لیے آماجگاہ نہ بن سکے۔
عراق
سعودی عرب اور چین نے عراق کی حمایت کو جاری رکھنے کی توثیق، نئی عراقی حکومت کی تشکیل کی کا خیر مقدم کیا اور عراقی عوام کے لیے سکیورٹی، استحکام اور ترقی کے حصول کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
افغانستان
فریقین نے افغانستان کی سکیورٹی اور استحکام کے لیے کی جانے والی کوششوں کی بھی حمایت کی جن کے ذریعے یقینی بنایا جا سکے کہ افغانستان دہشت گردوں اور انتہا پسند گروہوں کی آماجگاہ نہ بنے۔
انہوں نے افغان عوام کے لیے عالمی برادری کی امداد کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
یوکرین
سعودی عرب اور چین نے روس اور یوکرین کے درمیان تنازعے کو پُرامن طریقوں سے حل کرنے اور ایسی تمام کوششیں کرنے پر زور دیا جن کے ذریعے امن اور سکیورٹی کو بحال کیا جا سکے۔
چین نے یوکرین کو دی جانے والی انسانی امداد اور مختلف ممالک کے جنگی قیدیوں کو رہا کروانے پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی تعریف کی۔
چینی صدر شی جن پنگ نے وفد کا گرمجوشی سے استقبال کرنے اور میزبانی کرنے پر سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور ولی عہد کا شکریہ ادا کیا۔
چینی صدر نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان کو چین کا دورہ کرنے کی بھی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کیا۔
یاد رہے کہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور چینی صدر جن پنگ نے جمعرات کو دونوں ملکوں کے درمیان مکمل سٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔