Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے سربراہ گرفتار

حکومت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے دو رہنماؤں کو بھی گرفتار کر چکی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
بنگلہ دیش کی پولیس نے کہا ہے کہ اس نے ملک کی سب سے بڑی مذہبی جماعت کے سربراہ کو ڈھاکہ میں گرفتار کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کچھ دن قبل جماعت اسلامی نے اعلان کیا تھا کہ وہ وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی برطرفی کے لیے اپوزیشن کے احتجاج میں شرکت کرے گی۔
پولیس ترجمان فاروق احمد نے الزامات کی تفصیل دیے بغیر کہا کہ انسداد دہشت گردی کے افسران نے جماعت اسلامی کے امیر شفیق الرحمان کو گرفتار کیا۔
مزید پڑھیں
کئی برسوں تک جماعت اسلامی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی بڑی اتحادی تھی۔ ان کے اتحاد نے 2001 سے 2006 تک حکومت کی تھی۔
تاہم جب شیخ حسینہ واجد نے 2009 میں اقتدار سنبھالا تو جماعت اسلامی کی تمام لیڈرشپ کو حراست میں لیا گیا تھا اور ان پر 1971 میں پاکستان کے خلاف جنگ آزادی کے دوران جنگی جرائم کے تحت مقدمات قائم کیے گئے۔
الزامات عائد ہونے کے بعد 2013 سے 2016 کے درمیان جماعت اسلامی کے پانچ رہنماؤں کو پھانسی دی گئی۔  
پارٹی کے رہنماؤں کی سزاؤں کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں سینکڑوں کارکنان ہلاک ہوئے تھے جبکہ ہزاروں کو حراست میں لیا گیا تھا۔

اپوزیشن حکومت سے صاف اور شفاف انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سنیچر کو حکومت مخالف احتجاج کے موقعے پر بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے دو رہنماؤں کو بھی تشدد پر اکسانے کے الزام پر گرفتار کیا گیا تھا۔
بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی شیخ حسینہ واجد سے استعفیٰ دینے اور نگراں حکومت کے تحت صاف اور شفاف انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے۔
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ واجد کی موجودگی میں صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد ناممکن ہے۔ شیخ حسینہ واجد پر 2014 اور 2018 کے انتخابات میں دھاندلی کا الزام ہے۔
گزشتہ ماہ پولیس نے جماعت اسلامی کے امیر شفیق الرحمان کے بیٹے کو انتہا پسندی پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
حالیہ مہینوں میں معاشی بحران، لوڈ شیڈنگ اور مہنگائی کی وجہ سے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔
اس دوران ہزاروں اپوزیشن کے اراکین بھی گرفتار ہوئے۔
اقوام متحدہ سمیت مغربی ممالک نے بنگلہ دیش میں سیاسی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

شیئر: