Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گورنر پنجاب نے وزیراعلٰی پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ لینے کی ایڈوائس جاری کر دی

تحریک عدم اعتماد میں کہا گیا ہے کہ ’اس ایوان کی اکثریت کا چوہدری پرویز الٰہی پر اعتماد نہیں رہا۔‘ (فوٹو: سکرین گریب)
وزیراعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد گورنر پنجاب نے انہیں اعتماد کا ووٹ لینے کی ایڈوائس جاری کر دی ہے۔ 
پیر کی رات کو گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے وزیراعلٰی پنجاب کو اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے تحریری طور پر کہا ہے کہ ’پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر کافی دنوں سے یہ بات گردش کر رہی ہے کہ وزیراعلٰی چوہدری پرویز الٰہی اپنے پارٹی صدر چوہدری شجاعت حسین اور اپنی پارٹی کے اراکین کا اعتماد کھو چکے ہیں۔‘
’گذشتہ کچھ ہفتوں سے دونوں حکومتی اتحادی جماعتوں کے مابین سیاسی سٹریٹیجی، اسمبلی کی تحلیل، ترقیاتی سکیموں اور سرکاری افسروں کی ٹرانسفر کے حوالے سے سنجیدہ نوعیت کے اختلافات ہو چکے ہیں۔
آرڈر کے متن میں کہا گیا ہے کہ ’میں بطور گورنر اس بات پر متفق ہوں کہ وزیراعلٰی چوہدری پرویز الٰہی ایوان کی اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں اس لیے آئین کے آرٹیکل 130 (7) کے تحت میں بدھ 21 دسمبر کو سہ پہر چار بجے پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب کرتا ہوں جس میں وزیراعلٰی اعتماد کا ووٹ لیں۔‘
گورنر پنجاب کی ایڈوائس سے کچھ دیر قبل ہی مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے ارکان صوبائی اسمبلی نے وزیراعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی تھی۔
پنجاب اسمبلی سیکریٹریٹ میں سپیکر پنجاب اسمبلی محمد سبطین خان کے نام جمع کروائی گئی تحریک عدم اعتماد میں کہا گیا ہے کہ ’وزیراعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی پر اس ایوان کی اکثریت کا اعتماد نہیں رہا ہے اور صوبہ پنجاب کے معاملات آئین کے تابع نہیں چلائے جا رہے ہیں۔‘
’نیز ملکی صورتحال کے زیراثر انہوں نے صوبہ پنجاب میں جمہوری روایات کا قلع قمع کیا ہے لہذا یہ ایوان چوہدری پرویز الٰہی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتا ہے۔‘
واضح رہے کہ 17 دسمبر کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے 23 دسمبر کو پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
سنیچر کو لاہور میں اپنی رہائش گاہ زمان پارک میں وزیراعلیٰ پرویز الہی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کو ساتھ بٹھا کر ویڈیو لنک کے ذریعے لبرٹی چوک میں پی ٹی آئی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ ’اسمبلیاں تحلیل کرنے کے بعد ہم الیکشن کی تیاری کریں گے، اس کے بعد غالباً ہماری 123 قومی اسمبلی کی نشستیں ہیں، ہم وہاں جا کر اسپیکر کے سامنے کھڑے ہو کر کہیں گے کہ ہمارے استعفے قبول کرو۔‘

عمران خان نے 23 دسمبر کو پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے ارکان صوبائی اسمبلی نے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی  کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی ہے۔ 
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ وزیراعلیٰ کو پہلے ایوان کا اعتماد حاصل ہو۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’مستقبل میں ہمیں کہا جا سکتا ہے کہ آپ نے کچھ نہ کیا۔ نمبر گیم کے حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔‘
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ’ہم الیکشن کے لیے تیار ہیں، لیکن وزیراعلٰی کو اعتماد کا ووٹ لینا ہو گا۔ اسمبلیوں کو توڑنا غیرآئینی عمل ہے۔‘

شیئر: