سعودی عرب اور جاپان نے سرمایہ کاری کے 15 معاہدوں پر دستخط کردیے
سعودی عرب اور جاپان نے سرمایہ کاری کے 15 معاہدوں پر دستخط کردیے
پیر 26 دسمبر 2022 22:50
مملکت کا 2030 تک جاپان کے ساتھ 3.3 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا ہدف ہے( فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب اور جاپان نے پیر کو ریاض میں منعقد ہونے والے سعودی جاپانانویسٹنٹ فورم کے دوران مختلف صنعتوں میں پھیلے ہوئے 15 سٹریٹجک سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق جن معاہدوں پر سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے دستخط کیے گئے ان میں میٹلز ،میرین، پیٹرو کیمیکلز اور آٹوموٹیو کے شعبے شامل ہیں جس میں تقریباً 99 جاپانی کمپنیاں مملکت میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔
سعودی وزیر برائے سرمایہ کاری خالد الفالح نے فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ دونوں ممالک نے زبردست لگن کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کیا ہے کیونکہ مملکت نے 2030 تک جاپان کے ساتھ 3.3 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا ہدف رکھا ہے‘۔
سعودی وزیر برائے سرمایہ کاری نے مزید کہا کہ ’ سعودی عرب مشرقی ایشیائی ملک کے ساتھ اپنے تعلقات کو بروئے کار لاتے ہوئے دہائی کے آخر تک سالانہ پانچ لاکھ سے زیادہ الیکٹرک کاریں بنائے گا‘۔
خالد الفالح نے کہا کہ ’ مملکت کا مقصد راس الخیر میں دنیا کے پانچ سب سے بڑے میرین انڈسٹری پارکس بنانا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’مملکت کا مقصد توانائی کی دنیا کی سرکردہ قوم بننا ہے کیونکہ دونوں ممالک توانائی کی ہموار منتقلی کے لیے تعاون کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب کا مقصد 2030 تک گیمنگ اور ای سپورٹس کا ایک بڑا مرکز بننا ہے جس میں مواد کو خطے اور عالمی سطح پر برآمد کیا جا سکتا ہے‘۔
الاقتصادیہ کے مطابق فریقین مفاہمتی یادداشتوں کے تحت آرٹیفیشل انٹیلی جنس، سپورٹس، فنڈنگ، بینک خدمات، پولیسٹر کی ری سائیکلنگ، کاشتکاری، غذائی اشیا، صنعت، تجارت، توانائی، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، سمارٹ سٹیز وغیرہ کے شعبوں میں ایک دوسرے سے تعاون کریں گے۔
انویسٹمنٹ فورم کے دوران جاپان اور مملکت میں سرمایہ کاری شراکت کے فروغ کے امکانات۔ تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، صنعت، چھوٹے اور درمیانے سائز کی کمپنیوں، فنڈنگ، تعلیم، ثقافت اور کھیلوں جیسے سٹراٹیجک شعبوں میں شراکت کا دائرہ وسیع کرنے کے مواقع کا جائزہ لیا گیا۔
خیال رہے کہ سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان اور جاپان کے وزیر برائے اقتصادیات، تجارت اور صنعت نشیمورا یاسوتوشی نے اتوار کو سرکلر کاربن اکانومی، کاربن ری سائیکلنگ، کلین ہائیڈروجن اور فیول امونیا کے شعبے میں تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے۔
دونوں وزرا نے کاربن ری سائیکلنگ کی موثر تعیناتی اور سرکلر کاربن اکانومی کے ذریعے توانائی کے ذرائع کے بجائے اخراج میں کمی پر توجہ دینے پر اتفاق کیا۔
جاپان اپنی زیادہ تر خام تیل اور قدرتی گیس کی ضروریات کے لیے جی سی سی ممالک پر انحصار کرتا ہے اور عرب ممالک کے ساتھ تعلقات جاپانی معیشت کے لیے انتہائی اہم ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ کی طرف سے عائد پابندیوں کی وجہ سے ایران اور روس سے درآمدات کی عدم موجودگی میں جاپان کی 90 فیصد سے زیادہ سپلائی اب عرب ذرائع سے آتی ہے۔
جاپان مشرق وسطیٰ کے ساتھ اپنے توانائی کے کاروبار کو وسعت دینے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ صاف توانائی کے ساتھ ساتھ تیل اورگیس کو بھی شامل کیا جا سکے۔