Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’لارڈ آف رنگز‘، صدر پوتن کا اتحادیوں کو انگوٹھیوں کا تحفہ

سیاسی مبصرین انگوٹھیوں کی تصویریں شیئر کرتے ہوئے دلچسپ تبصرے کر رہے ہیں (فوٹو: ٹوئٹر، یاسمین)
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے اتحادی ممالک کو سونے کی آٹھ انگوٹھیاں تحفے میں دی ہیں، جس پر طنزومزاح کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور ان کا موازنہ ’لارڈ آف رنگز‘ کے کردار ’سورون‘ سے کیا جا رہا ہے جو طاقت کا بھوکا ہوتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جن ممالک کے رہنماؤں کو انگوٹھیاں دی گئی ہیں وہ سوویت یونین میں شامل رہے تھے۔
 رپورٹ کے مطابق سینٹ پیٹرزبرگ میں ہونے والی ایک سربراہی کانفرنس کے دوران آٹھ رہنماؤں کو انگوٹھیاں دی گئیں جن پرلفظ ’روس‘ کے علاوہ ’نیا سال 2023 مبارک‘ کندہ ہے۔
نویں انگوٹھی صدر پوتن نے خود رکھ لی ہے۔
اجلاس میں شرکت کرنے والی بیلاروس کے طاقت ور ترین سیاسی شخصیت الیگزینڈر لوکیشنکو ایک ایسی تصویر بھی سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے وہی انگوٹھی پہن رکھی ہے۔
سیاسی مبصرین کیجانب سے اس کو بہت دلچسپی سے دیکھا گیا اور اس کو لارڈ آف رنگز سے طنزیہ طور پر جوڑا گیا، جن میں سیاسی مبصر ایکاٹیرینا سکلمین بھی شامل تھے۔
انہوں نے جے آر آر ٹولکین کی تصنیف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کچھ دیگر مزید دلچسپ جملے بھی لکھے۔
اس کلاسک تصنیف میں جےآر آر ٹولکین کا ایک کردار سورون بھی شامل ہے۔

روس نے رواں برس 24 فروری کو پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

وہ نو بادشاہوں کو انگوٹھیاں دیتا ہے تاکہ وہ انہیں غلام بنا سکے اور اپنی مرضی کے مطابق چلائے۔
جب سے پوتن نے فوجیں یوکرین بھجوائی ہیں تب سے یوکرین کے حکام مسلسل روس کا موازنہ ’مورڈور‘ سے کر رہے ہیں جو کہ سورون کی سلطنت تھی۔ یوکرین کے حکام روسی فوجیوں کو ’آرکس‘ بھی قرار دیتے ہیں جو کہ سورون کی فوج تھی۔
سچولمین نے ٹیلی گرام پر لکھا کہ ’یقیناً یہ سب کچھ ارادے سے کیا گیا اورپہلی نظر میں انگوٹھیوں کا یہ تحفہ ’فِیور ڈریم‘ کی طرح لگ رہا ہے۔‘
ایک اور سیاسی مبصر یولیا لیٹینینا نے تحفے کو ’طاقت کھو دینے والی انگوٹھیاں‘ قرار دیتے ہوئے اس جانب اشارہ کیا کہ یوکرین پر حملے کے بعد صدر پوتن تیزی سے تنہائی کی جانب جا رہے ہیں۔
انہوں نے طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہر وہ حکمران جو اس انگوٹھی کو پہنے گا وہ اندھیروں میں چلا جائے اور اس پر ایک دیوانے کی حکومت ہو گی۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’میرے خیال میں صدر پوتن نے صرف خود انگوٹھی پہنی ہے جو کہ زیادہ دیر کے لیے نہیں ہے۔‘
اسی طرح دیگر مبصرین بھی یوکرین پر حملے کے بعد بننے والی صورت حال اور انگوٹھیوں کے تحفے پر ہلکے پھلکے انداز میں بات کر رہے ہیں اور پوتن کو طنز کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
قانون ساز اولیسکی گانچرینکو نے لکھا کہ ’پوتن 21 ویں صدی کا ہٹلر کی کوشش میں بہت تھک گیا ہے اور لانگ آف رنگز کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
کرملن کے ترجمان ڈمٹری پیکسوف کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ تحفوں کے معاملے کو زیادہ گہرائی میں جا کر دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
’یہ صرف نئے سال کا تحقہ ہے اس کے علاوہ اس میں کوئی خاص بات نہیں ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’صدر پوتن اپنی انگوٹھی نہیں پہنیں گے۔‘

شیئر: