اُمید ہے طالبان افغانستان میں مہذب طریقے سے پیش آئیں گے: پوتن
روس کے صدر کا کہنا تھا کہ افغانستان سے امریکہ کا انخلا ’تباہی‘ پر انجام پذیر ہوا (فوٹو: اے ایف پی)
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ انہیں اُمید ہے طالبان افغانستان میں ’مہذب‘ طریقے سے پیش آئیں گے تاکہ عالمی برادری کابل کے ستھ سفارتی تعلقات قائم کر سکے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعے کو روس کے صدر کا کہنا تھا کہ ’روس ٹکڑوں میں بٹے افغانستان میں دلچسپی نہیں رکھتا۔ اگر ایسا ہوا تو کوئی بات کرنے کے لیے تیار نہیں ہوگا۔‘
ولادیمیر پوتن روس مشرقی شہر ولادیوسٹوک میں ایسٹرن اکنامک فورم سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’طالبان جتنی جلدی مہذب دنیا میں قدم رکھیں گے تو ان کے ساتھ رابطہ کرنے، گفتگو کرنے اور کسی حد تک اثر ڈالنے اور سوالات اٹھانے میں آسانی ہوگی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے امریکہ کا انخلا ’تباہی‘ پر انجام پذیر ہوا۔
’انہوں نے اس مہم پر 1.5ارب ڈالرز خرچ کیے، لیکن اس کا نتیجہ کیا نکلا؟ کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔‘
روس نے طالبان کے ساتھ تعلقات بنانے میں احتیاط سے کام لیا ہے۔ کابل پر طالبان کے قبضے کے کئی روز بعد کابل میں روس کے سفیر نے طالبان کے نمائندگان کت ساتھ ملاقات کی اور کہا کہ روس افغانستان میں اپنا سفارتخانہ قائم رکھے گا۔
روس نے افغانستان میں حالات خراب ہونے کے بعد وہاں سے اپنے شہریوں اور سابق سویت یونین کے شہریوں کو نکلالنے کا عمل شروع کر دیا تھا۔
روس نے خبردار کیا ہے کہ شدت پسند اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پناہ گزینوں کے روپ میں ہمسایہ ممالک میں داخل ہو سکتے ہیں۔
افغانستان کی سابق سویت یونین کے تین ممالک کے ساتھ سرحد ملتی ہے اور روس نے وہاں اپنے اڈے بنا رکھے ہیں۔