Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیتن یاہو پھر اسرائیل کے وزیراعظم، ’یہ ڈراؤنے خواب جیسا ہو گا‘

نیتن یاہو کو جون 2021 میں معزول کر دیا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
بنجمن نیتن یاہو نے ایک بار پھر اسرائیل کے وزیراعظم کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے، تجزیہ کار اس کو انتہائی دائیں بازو کی حکومت کے آغاز کے طور پر ریکھ رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 73 سالہ نیتن یاہو اس سے قبل بھی وزیراعظم رہ چکے ہیں اور وہ تاریخ میں سب سے زیادہ لمبے عرصے تک اس عہدے پر براجمان رہے۔
وہ 1996 سے 1999 اور پھر 2009 سے 2021 تک وزیراعظم رہ چکے ہیں۔
نیتن یاہو کو بدعنوانی کے الزامات کا سامنا ہے اور یہ معاملہ عدالت میں ہے۔
حلف اٹھانے کے قبل نیتن یاہو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ چھٹی بار ہے کہ میں حکومت کا نمائندہ بنا ہوں۔ میں ایوان کی حمایت حاصل کرنے جا رہا ہوں اور میں اس قدر ہی پرجوش ہوں، جتنا پہلی بار تھا۔‘
پارلیمان نے ان کی حکومت کے حق میں ووٹ دیا اور سابق وزیر امیر اوہانا کو سپیکر منتخب کیا۔
نیتن یاہو جو خود کو ملک کی سلامتی کا ضامن قرار دیتے ہیں، کا کہنا ہے کہ ’میرا سب سے بڑا مقصد ایران کے جوہری طاقت بننے کو روکنا اور خطے میں اسرائیل کو فوجی برتری دلانا ہو گا۔‘
انہوں نے عرب ممالک کے ساتھ ’امن کا دائرہ‘ بڑھانے پر بھی زور دیا۔
اسی طرح سابق انٹیلی جنس منسٹر ایلی کوہن کو وزیر خارجہ کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
نتین یاہو کو جون 2021 میں بائیں بازو اور دیگر جماعتوں نے نفتالی بینیٹ کی سربراہی میں عہدے سے معزول کر دیا تھا، تاہم ان کو واپس آنے میں زیادہ وقت نہیں لگا۔
یکم نومبر کو ہونے والے انتخابات میں فتح کے بعد نیتن یاہو نے دائیں بازو کی پارٹیوں کے ساتھ مذاکرات کیے تھے جو فلسطین کے حوالے سے سخت موقف رکھتی ہیں۔
اسی لیے کئی مبصرین نے ایسے خدشات ظاہر کیے ہیں یہ فلسطین کے خلاف ایک سخت حکومت ہو گی۔
اسرائیل ڈیموکریسی انسٹیٹیوٹ نامی تھنک ٹینک کے صدر یوہانن پلینسر کا کہنا ہے کہ ’یہ نیتن یاہو کے پارٹنرز کے لیے ایک ایسی حکومت ہو گی جس کا وہ خواب دیکھتے رہے ہیں اور ایک طرف کا خواب دوسری طرف کے لیے ڈراؤنا خواب ہو گا۔ یہ حکومت ملک کو بالکل ایک نئے راستے پر لے جائے گی۔‘
امریکی کے وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے خبردار کیا ہے کہ واشنگٹن آباد کاری میں توسیع اور مغربی کنارے کے الحاق کی کسی بھی کوشش کی سخت مخالفت کرے گا۔
دوسری جانب نیتن یاہو کی پارٹی نے بدھ کو کہا تھا کہ حکومت مغربی کنارے میں آباد کاری کا سلسلے کو آگے بڑھائے گی۔
اس وقت بین الاقوامی قانون کے تحت غیرقانونی سمجھی جانے والی بستیوں میں چار لاکھ 45 ہزار کے قریب یہودی آباد ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے انتہائی دائیں بازو کی پارٹیوں کو اس امید پر رعایتیں پیش کی ہیں کہ شاید ان کو عدالتی استثنٰی ہو جائے یا پھر ان کا بدعنوانی کا مقدمہ منسوخ ہو جائے۔

شیئر: