ایسی کشتیوں پر سفر کے لیے 20 تا 25 ہزار مراکشی درھم لئے جاتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
سپین کے کینری آئس لینڈ تک پہنچنے کی ناکام کوشش میں 13 مراکشی شہری جان کی بازی ہار گئے جب ان کی کشتی سپین کے جنوبی ساحل کے قریب سمندر میں ڈوب گئی۔
اے ایف پی نیوز کے مطابق مراکش کی آن لائن نیوز ایجنسی ھیسپریس نے رپورٹ دی ہے کہ کشتی میں سوار 45 مسافر سپین کے ساحلی شہر لاس پاماس پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے جب ان کی کشتی ایک چٹان کے ساتھ ٹکرا گئی۔
مراکش کی عرب ویب سائٹس نے رپورٹ میں مزید وضاحت کی ہے کہ کشتی میں سوار 24 افراد کو بچا لیا گیا ہے جس میں ایک نوعمر بھی شامل ہے ، مرنے والوں میں ایک خاتون کی لاش ملی ہے تاہم آٹھ مسافر لاپتہ ہیں۔
اے ایف پی نے ہلاکتوں کی تصدیق کے لیے مراکش کے حکام سے رابطہ کیاہے لیکن فوری طور پر اس حادثے پرکوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
مراکش کی 2M نیوز سروس نے اطلاع دی ہے کہ بدقسمت مسافروں نے سمندری سفر کے لیےایک کشتی کا استعمال کیا جو تیز لہروں کا سامنا کرنے کے قابل نہیں تھی جس کے باعث متاثرین خود بھی کشتی سمیت سمندری لہروں کی نذر ہو گئے۔
ھیسپریس نیوز نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایسی کشتیوں پر سفر کے لیے عمومی طور پر 20 تا 25 ہزار مراکشی درھم لئے جاتے ہیں جو کہ 1900 سے 2400امریکی ڈالر کے لگ بھگ بنتے ہیں۔
واضح رہے کہ افریقہ کے شمال مغربی علاقے میں واقع مراکش بہت سے تارکین وطن کے لیے ایک ایسی راہداری سمجھا جاتا ہے جہاں سے غیر ملکی مسافر بحر اوقیانوس یا بحیرہ روم کے ساحلوں سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
سپین کے انسانی حقوق کے گروپ فرنٹ لائن ڈیفنڈرز کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 2018 سے اب تک سپین پہنچنے کی کوشش کے دوران گیارہ ہزار 200 سے زائد تارکین کی ہلاکت یا لاپتہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور یہ تعداد یومیہ اوسطاً چھ بنتی ہے۔
انسانی حقوق گروپ نے بتایا ہےکہ مراکش اور کینری جزائر کے درمیان سفر کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 7692 ریکارڈ کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ بحیرہ روم میں 2019 کے اواخر سے سمندری گشت تیز ہونے کے ساتھ ہی بحر اوقیانوس کے ہجرت کے خطرناک راستے کو خفیہ طورپر استعمال کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
سپین کی وزارت داخلہ نے 15 دسمبر کو رپورٹ کیا ہے کہ اس سال مجموعی طور پر 27 ہزار 789 تارکین وطن غیر قانونی طور پر ہماری سرزمین پر اترے ہیں جن میں کینری جزائر میں آنے والے 15 ہزار 742 غیرملکی بھی شامل ہیں۔