سنگل انٹری ویزے پرآنے والوں کو 180 دن ختم ہونے سے قبل مملکت سے ایگزٹ کرنا ہوتا ہے۔ اس کے بعد دوبارہ آنے کی صورت میں نیا ویزا جاری کرانا ہوتا ہے۔
دوسری قسم کے ویزے جسے ملٹی پل انٹری ویزا کہا جاتا ہے اس کی مدت ایک برس ہوتی ہے اس ویزے پرآنے والے 180 دن حتم ہونے سے قبل مملکت سے ایگزٹ کرنے کے بعد دوبارہ اسی ویزے پرمملکت آکرمزید 6چھ ماہ قیام کرسکتے ہیں۔
ملٹی پل انٹری ویزے کی انتہائی مدت ایک برس ہوتی ہے اس کے بعد اس میں توسیع نہیں کی جاسکتی۔
سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن جوازات سے ایک شخص نے استفسار کیا ہے کہ وزٹ ویزے کواقامہ میں تبدیل کرنے کے حوالے سے قانون سب کے لیے ہے یا مخصوص ممالک کے افراد کے لیے؟۔
جوازات کا کہنا ہے کہ ’وزٹ ویزے کواقامہ میں تبدیل کرانے کا کوئی قانون نہیں۔ فیملی وزٹ ویزے پرآنے والوں کو چاہئے کہ وہ وقت مقررہ کے اندر اپنے ملک لوٹ جائیں‘۔
جوازات کے ٹوئٹرپرمزید کہا گیا کہ’ سال 2017 میں جاری ہونے والے شاہی فرمان کے تحت صرف ان یمنی شہریوں کو جو کسی ادارے یا کمپنی کی جانب سے وزٹ ویزے پر مملکت میں مقیم ہیں انہیں رہائشی پرمٹ جاری کیاجاتا ہے‘۔
قانون کے مطابق یمن سے تعلق رکھنے والے ایسے افراد جومملکت میں غیرقانونی طورپرداخل ہوئے ہوں۔ انہیں رہائشی پرمٹ کسی صورت جاری نہیں کیاجاتا۔
جوازات کی جانب سے جاری معلومات میں کمرشل وزٹ پرآنے والے یمنی شہریوں کےلیے رہائشی پرمٹ ’اقامہ ‘ جاری کرانے کے ضوابط میں مزید کہا گیا کہ ’درخواست گزار کا کارآمد یمنی پاسپورٹ ہو، اوروہ کسی کمپنی یا ادارے کی جانب سے جاری کردہ وزٹ ویزے پرمملکت آئے ہوں‘۔
اقامہ کےلیے درخواست دیتے وقت ان کا وزٹ ویزہ کارآمد ہوایکسپائرنہ ہوا ہو۔ یمنی درخواست گزار کےلیے میڈیکل انشورنس بھی جاری کی گئی ہو۔
وزٹ ویزے کو اقامہ میں تبدیل کرانے کے حوالے سے متعدد سوالات جوازات کے ٹوئٹرپردریافت کیے جاتے ہیں جن پرجوازات کی جانب سے واضح طورپرکہا گیا ہے کہ قانون میں ایسی کوئی شق نہیں کہ وزٹ ویزے کو اقامہ میں تبدیل کیاجائے۔
خیال رہے یمن کے حالات کی وجہ سے سعودی عرب نے خصوصی طورپریمنیوں کےلیے عارضی بنیادوں پراقامہ کی سہولت فراہم کی ہوئی ہے۔ محکمہ پاسپورٹ کے مرکز میں بھی یمنیوں کے لیے خصوصی کاونٹرز بنائے گئے ہیں جہاں ان کے معاملات کو ہینڈل کیاجاتا ہے۔