وزٹ ویزا پر امارات جانے والے پریشانی سے کیسے بچیں؟
وزٹ ویزا پر امارات جانے والے پریشانی سے کیسے بچیں؟
ہفتہ 17 اکتوبر 2020 5:36
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
پاکستانی مسافروں کی مدد کے لیے ایئر ہورٹ پر ہیلپ سنٹر قائم کیے گئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
متحدہ عرب امارات (دبئی) میں پاکستان قونصل خانے کے مطابق دبئی ایئرپورٹ کے دو مختلف ٹرمینلز پر قیام کے اخراجات نہ ہونے کے باعث روکے گئے 545 پاکستانیوں میں سے اکثر واپس پاکستان بھیج دیے گئے ہیں۔
جمعرات کو پاکستانی قونصل خانے کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں بھی وزارت خارجہ، ایف آئی اے اور پی آئی اے کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ آئندہ سفری اخراجات اور دیگر شرائط پر پورے نہ اترنے والے افراد کی پاکستان سے روانگی روکی جائے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ روکے جانے والے تمام پاکستانی وزٹ (سیاحتی) ویزا پر دبئی پہنچے تھے۔ حکام کے مطابق 13 نومبر سے نئے قواعد کے تحت وزٹ ویزا پر آنے والے ایسے تمام مسافروں کو اپنے ملک واپس بھیج دیا جائے گا جن کے پاس دبئی میں رہنے کے لیے ضروری رقم نہیں ہوگی۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے قونصل خانے کے حکام نے بتایا کہ جمعرات کی رات تک روکے گئے مسافروں میں سے 26 کو پاکستانی قونصل خانے اور اماراتی حکام کی بات چیت کے نتیجے میں داخلے کی اجازت مل گئی تھی جبکہ باقی افراد کو واپس بھیجا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ جمعے کے روز بھی 152 پاکستانی مسافروں کو واپس بھیجا گیا تھا، اس مقصد کے لیے مختلف ایئر لائنز سے بات کی گئی ہے اور قونصل خانے نے ایئر پورٹ پر ہی پھنسے ہوئے مسافروں کی مدد کے لیے ہیلپ سنٹر بھی قائم کر رکھا ہے۔
دبئی میں وزٹ ویزے پر جانے والے مسافروں کو کن چیزوں کا خیال رکھنا چاہیے؟
پاکستانی قونصل خانے کے مطابق چونکہ کورونا سے قبل کئی پاکستانی ورکرز بے روزگار ہو کر متحدہ عرب امارات میں مشکلات کا شکار ہو گئے تھے اور بھوک اور تحفظ کی کمی کا شکار رہنے کی وجہ سے ان میں ہزاروں کو واپس پاکستان بھیجنے کے انتظامات کیے گئے، اس لیے اب دبئی میں حکام کی کوشش ہے کہ آئندہ وزٹ ویزے پر آنے والوں کو اس طرح کی مشکلات سے بچایا جائے۔
قونصل خانے کے مطابق 13 اکتوبر کے بعد متحدہ امارات میں وزٹ ویزے پر آنے والے مسافروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ساتھ اتنی رقم لائیں کہ جس سے ان کے دبئی میں قیام کے اخراجات پورے ہو سکیں۔ یہ رقم دو ہزار سے نو ہزار درہم تک ہو سکتی ہے۔
اس کے علاوہ وزٹ ویزے پر آنے والے مسافروں کے پاس پاکستان واپس جانے کا ٹکٹ بھی ہونا چاہیے اور متحدہ عرب امارات میں رہنے کے لیے ہوٹل کی بکنگ بھی ضروری ہے۔
پاکستانی قونصل خانے کے ذرائع نے بتایا کہ اماراتی حکام کے ساتھ بات چیت کے بعد ایسے پاکستانی مسافروں کو داخلے کی اجازت ہوگی جن کے پاس کیش کی صورت میں تو زیادہ رقم نہ ہو، مگر بینک اکاؤنٹ یا کریڈٹ کارڈ وغیرہ میں اتنی رقم موجود ہو کہ وہ امارات میں قیام کے اخراجات ادا کر سکیں۔ ایسے افراد جن کے دبئی میں خونی رشتہ دار موجود ہوں ان کو بھی داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔
حکام کے مطابق اب پاکستان میں وزارت خارجہ، ایف آئی اے، ایئر لائنز اور دیگر متعلقہ حکام کو وزٹ ویزے کی نئی ضروریات سے آگاہ کر دیا گیا ہے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ دبئی ایئرپورٹ پر پاکستانی مشکلات کا شکار نہ ہوں۔
حکام کے مطابق بعض روکے گئے پاکستانیوں کے پاس ابوظبی اور العین کے ویزے تھے۔ ان دونوں مقامات کو کورونا کے باعث سیاحت کے لیے بند کیا گیا ہے۔ جن مسافروں کے پاسپورٹ پر ان جگہوں کا ویزا لگا ہوتا ہے انہیں دبئی ایئرپورٹ سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
وزٹ ویزے پر کام کرنے کی ممانعت
پاکستانی حکام کے مطابق پاکستانی وزٹ ویزے پر متحدہ عرب امارت آنے کے بعد اپنے ویزے کو ورک ویزے میں تبدیل کرکے ملازمت اختیار کر لیتے تھے، تاہم اب ایسا ممکن نہیں ہے۔ اماراتی حکام کورونا سے پیدا ہونے والے تازہ ترین حالات کے باعث فی الحال وزٹ ویزے کو ورک ویزے میں منتقل نہیں کرتے۔ اس لیے ایسے پاکستانی جو کام کاج کے لیے متحدہ عرب امارات آنا چاہیں ان کو چاہیے کہ وہ پاکستان سے ہی ورک ویزے پر امارات پہنچیں۔
اس کے علاوہ ایسے پاکستانی جو کسی کمپنی میں ملازمت کا انٹرویو دینے کے لیے ایئرپورٹ پر پہنچ رہے ہیں ان کی متعلقہ کمپنی پر لازم کیا گیا ہے کہ ایسے تمام مسافروں کے لیے پانچ ہزار درہم ایئرپورٹ حکام کو بطور ضمانت جمع کروائیں تاکہ صرف اہل افراد ہی کو اجازت دی جائے۔