مازن الحبیشی نامی اس بہادر نوجوان سے ’العربیہ نیٹ‘ نے واقعے کی تفصیلات جاننے کے لیے گفتگو کی ہے۔
مازن الحبیشی نے بتایا کہ ’میں نے جو کیا وہ اس ماں فریاد کا جواب تھا جو اپنے گھر کے قریب آنے والے سیلابی ریلے سے اپنے بچے کو بچانے کے لیے مدد مانگ رہی تھی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’میں اپنے گھر میں موجود تھا کہ ایک بچے نے آ کر دوسرے بچے کے ڈوب جانے کی اطلاع دی۔ میں فوراً باہر نکلا اور جب اس جگہ پہنچا تو بچے کی ماں کی چیخ پکار میرے کانوں میں پڑی۔‘
’ماں کی فریاد سن کر مجھ سے رہا نہیں گیا۔ میں لگ بھگ دو میٹر گہرے پانی میں چھلانگ لگا دی اور اس بچے کو باہر نکال لایا۔‘
’شہری دفاع سے بھی رابطہ کر لیا گیا تھا لیکن وقت کا تقاضا یہ تھا کہ فوری اقدام کیا جائے۔ خدا کا شکر ہے کہ میں اس سات سالہ بچے کو بچانے میں کامیاب ہوا۔‘
مازن الحبیشی نے مزید بتایا کہ ’ بچے کے خاندان نے میرا شکریہ ادا کیا لیکن میں اس عمل کا اجر خدا سے طلب کرتا ہوں۔ میرا سب لوگوں کو پیغام ہے کہ وہ شہری دفاع کی ہدایات پر عمل کریں۔ بارش کے دوران وادیوں اور سیلاب زدہ مقامات سے خود بھی دور رہیں اور اپنے بچوں کو بھی محفوظ رکھیں۔‘
مازن الحبیشی کے اس جرأت مندانہ اقدام کے بعد سوشل میڈیا پر ان کا نام ٹرینڈ کر رہا ہے اور لوگ ان کی خوب تعریف و تحسین کر رہے ہیں۔
بچے کو ریسکیو کیسے کیا گیا؟
سات سالہ بچے کو سیلابی ریلے سے بچانے کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے بچہ سیلابی ریلے کے عین درمیان میں پھنسا ہوا ہے۔ وہ ایک چٹان پر کھڑا ہے جبکہ اس کے ہر طرف پانی ہی پانی ہے۔
بچے کو ریسکیو کرنے کے لیے فوری طور پر لکڑی کے دو تختوں کو جوڑ کر ایک عارضی پُل بنایا گیا (فوٹو: سکرین گریب)
پھر نوجوانوں کا ایک گروپ اسے نکالنے کے لیے آگے بڑھتا ہے۔ اس مقصد کے فوری طور پر لکڑی کے دو تختوں کو جوڑ کر ایک عارضی پُل بنایا جاتا ہے۔ پھر ایک نوجوان اس عارضی پل کے ذریعے آگے بچے کی جانب بڑھتا ہے۔
نوجوان اس بچے کو اٹھا کر دوسری جانب چل پڑتا ہے اور چند لمحوں میں وہ اپنے مددگار ساتھیوں تک پہنچ جاتا ہے۔
یاد رہے کہ مدینہ منورہ اور اس کی متعدد کمشنریوں میں کئی روز سے موسلا دھار بارش کی زد میں ہیں۔
شہری دفاع کے اہلکار مقامی شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کو انتباہ کر رہے ہیں کہ وہ خود کو گھروں تک محدود رکھیں۔ انتہائی ضرورت کے تحت ہی باہر نکلیں اور کسی بھی حالت میں ایسے علاقے کے قریب نہ جائیں جہاں بارش کا پانی جمع ہو۔