Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کسی دہشت گرد تنظیم سے مذاکرات نہیں کیے جائیں گے: وزیر داخلہ

وزیر داخلہ نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کے اچھے اثرات سامنے نہیں آئے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ فیصلہ ہوا ہے کہ کسی دہشت گرد تنظیم سے مذاکرات نہیں کیے جائیں گے اور پاکستان میں حملوں کی روک تھام کے لیے افغانستان سے بات ہونی چاہیے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’فیصلہ ہوا ہے کہ افغانستان سے بات کی جائے کہ وہ اپنی سرزمین کو کسی دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دیں۔‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ’ انہوں نے پاکستان سمیت ساری دنیا سے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔‘
ان کے بقول ’نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں فیصلہ ہوا ہے کہ کسی بھی دہشت گرد تنظیم کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوں گے۔ فیصلہ یہ ہوا ہے کہ اگر کوئی بات چیت ہونی بھی ہے تو یہ بات افغان حکومت سے کی جائے۔‘
’انہوں نے دوحہ معاہدے میں تسلیم کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ اس پر عمل کروائیں۔ اگر اس پر عمل ہوتا ہے تو پاکستان سمیت پوری دنیا دہشت گردی سے محفوظ ہو جائے گی۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ ’پارلیمنٹ میں فیصلہ ہوا تھا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ آئین کے تحت مذاکرات ہونے چاہیں۔ تو اس طرح انہیں انگیج کیا گیا، لیکن اس وقت بھی لوگوں نے تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ اس کے اچھے اثرات نہیں ہوں۔ اس کے اثرات اچھے نہیں ہوئے۔‘
مزید مذاکرات کے لیے کوئی سوچ نہیں پائی جاتی۔ اب مذاکرات افغان حکامت کے ساتھ ہونے چاہیں۔‘
واضح رہے کہ وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت نیشنل سکیورٹی کمیٹی (این ایس سی) کے اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ’اجلاس نے دوٹوک رائے کا اظہار کیا کہ پاکستان کے قومی مفادات پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی اور نہ ہی کسی کو بھی قومی سلامتی کے کلیدی تصور کو نقصان پہنچانے کی اجازت دیں گے۔‘
اعلامیے کے مطابق ’پاکستان کی بقا، سلامتی اور ترقی کے بنیادی مفادات کا نہایت جرات وبہادری، مستقل مزاجی اور ثابت قدمی سے تحفظ کیا جائے گا۔‘
بیان کے مطابق ’اجلاس نے عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گرد پاکستان کے دشمن ہیں۔ پوری قوم دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خلاف ایک بیانیہ پر متحد ہے۔ پاکستان کو للکارنے والوں کو پوری قوت سے جواب ملے گا۔‘

شیئر: