Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کو ڈرونز فراہم کرنے والے ایرانی کمپنیوں پر پابندیاں

امریکہ کے مطابق ’قدس ایوی ایشن انڈسٹریز ڈرونز کے ڈیزائن اور پروڈکشن کی ذمہ دار ہے‘ (فائل فوٹو: اے پی)
امریکہ نے روس کو ایرانی ڈرونز فراہم کرنے والی کمپنیوں پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعے کو امریکی محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’اس نے قدس ایوی ایشن انڈسٹریز کے چھ ایگزیکٹیوز اور بورڈ ممبران پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔‘
واضح رہے کہ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ ’ایرانی ڈرونز کو روس کے یوکرین کے ساتھ تنازع میں یوکرینی شہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔‘
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق ’قدس ایوی ایشن انڈسٹریز جو 2013 سے امریکی پابندیوں کی زد میں ہے، ایک اہم ایرانی دفاعی صنعت کار کے طور پر ڈرونز کے ڈیزائن اور پیداوار کی ذمہ دار ہے۔‘
امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلین نے بیان میں کہا ہے کہ ’ہم پوتن کو ان ہتھیاروں، جو وہ یوکرین کے خلاف اپنی وحشیانہ اور بلا اشتعال جنگ چھیڑنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، کے استعمال سے روکنے کے لیے اپنے اختیار میں آتی ہر چیز کا استعمال جاری رکھیں گے۔‘
ایران کی ایرو سپیس انڈسٹریز آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ نے کہا کہ یہ وہ اہم ادارہ ہے جو ایران کے بیلسٹک میزائل پروگراموں کی نگرانی کا ذمہ دار ہے۔

ماسکو نے اس بات کی تردید کی ہے کہ یوکرین میں اس کی فورسز نے ایرانی ڈرونز استعمال کیے ہیں۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

ان پابندیوں سے ان کمپنیوں اور اشخاص کے امریکہ میں موجود کسی بھی طرح کے اثاثے منجمد ہو جائیں گے اور کوئی بھی امریکی شہری ان کے ساتھ کاروبار نہیں کر سکے گا۔ جو افراد ان کے ساتھ لین دین کریں گے وہ بھی پابندیوں کی زد میں آ جائیں گے۔
امریکہ اس سے قبل بھی ان کمپنیوں اور لوگوں پر پابندیاں عائد کر چکا ہے جن پر اس نے ایرانی ڈرونز جنہیں روس یوکرین میں شہری انفراسٹرکچر پر حملے کے لیے استعمال کرتا ہے، تیار کرنے یا منتقل کرنے کا الزام لگایا تھا۔
ایران اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ اس نے روس کو ڈرونز دیے ہیں، لیکن اس کا کہنا ہے کہ یہ گزشتہ سال فروری میں روس کے یوکرین پر حملے سے قبل دیے گئے تھے۔ ماسکو نے اس بات کی تردید کی ہے کہ یوکرین میں اس کی فورسز نے ایرانی ڈرونز استعمال کیے ہیں۔

شیئر: