Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سابق برازیلیئن صدر کے حامیوں کا پارلیمان پر دھاوا

سکیورٹی فورسز کی مداخلت کے بعد حملہ آور صدارتی محل سے نکلے۔ (فوٹو: روئٹرز)
برازیل کے سابق صدر جیر بالسونارو کے ہزاروں حامیوں نے پارلیمان، صدارتی محل اور سپریم کورٹ کی عمارتوں پر حملہ کیا جو تقریباً  تین گھنٹے جاری رہا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کو دارالحکومت برازیلیا میں سرکاری عمارات پر حملہ کرنے والے مظاہرین نے توڑ پھوڑ کی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
فی الحال ہنگامہ آرائی کے دوران ہلاکتوں اور زخمیوں سے متعلق کوئی اطلاع نہیں۔
سکیورٹی فورسز کی مداخلت کے بعد حملہ آور صدارتی محل سے نکلے اور فرنیچر پھینکتے ہوئے صدارتی محل کی کھڑکیاں بھی توڑیں۔
مظاہرین فوجی مداخلت، انتہائی دائیں بازو کے رہنما جیر بالسونارو کی اقتدار میں واپسی اور موجودہ صدر لوئز لولا  دا سِلوا کی برطرفی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
ہنگامہ آرائی جو تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہی نے اس شدید تقسیم کی نشاندہی کی جس نے صدر لوئز لولا دا سِلوا  کی اقتدار میں آنے کے بعد ملک کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے۔ انہوں نے اکتوبر کے انتخابات میں سابق صدر بولسانورو کو شکست دی تھی۔
ریاست ساؤ پاؤلو کے سرکاری دورے کے دوران صدر لوئز لولا دا سلِوا نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’ان بدمعاشوں نے جنہیں ہم تشدد پسند فاشسٹ کہہ سکتے ہیں، انہوں نے وہ کیا جو اس ملک کی تاریخ میں کبھی نہیں کیا گیا۔ جن لوگوں نے اس میں حصہ لیا ان کو ڈھونڈا جائے گا اور انہیں سزا دی جائے گی۔‘
پارلیمان پر حملے کے بعد پارلیمان کی اطراف کا علاقہ سیل کر دیا گیا ہے۔
سابق صدر بالسونارو جنہوں نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح انتخابات میں صدر لولا کے ہاتھوں شکست تسلیم نہیں کی، اتوار کو سرکاری اداروں پر حملے کی مذمت کی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اس واقعے کو جمہوریت اور پرامن اقتدار کی منتقلی پر حملہ قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا برازیل کے جمہوری اداروں کو امریکہ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے احتجاج میں شامل ایک 49 سالہ سرکاری ملازم ازابیلا سِلوا نے کہا کہ ’ہم محب وطن لوگوں کو انتخابات میں لولا نے دھوکہ دیا۔‘
’میں چاہتی ہوں کہ مسلح افواج اقتدار سنبھالیں اور کانگریس کو صاف کریں۔‘
مظاہرے میں شامل ایک اور شخص وکٹر روڈریگ نے کہا کہ ’ہم اس حکومت کو تسلیم نہیں کرتے کیونکہ یہ غیرقانونی حکومت ہے۔‘

شیئر: