موسیٰ بن میمون کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ مسلمان حکمران صلاح الدین ایوبی کے طبیبِ خاص تھے۔
اس نسخے کا مخطوطہ دیکھ کر پتا چلتا ہے کہ یہ یہودی عربی میں لکھا گیا ہے۔ ان میں لکھا ہے ‘گلوکوز اور لیموں کا رس، سبز پودینہ اور دوسری اشیاء‘
اس نسخے میں طبیب موسیٰ بن میمون کی جانب سے سے کچی کھجور ، انگور، گاجر، املتاس، سبز بادام اور سِرکے سے پرہیز کی ہدایت بھی درج ہے۔
طبیب نے مزید لکھا کہ مریض بیماری کے دوران انجیر، کاجو، پستہ اور کشمش کا استعمال کرے۔
موسیٰ بن میمون کون تھے؟
موسیٰ بن میمون مغرب میں میمونائڈس کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ وہ ایک سائنس دان، ماہر طبیب، فلکیات دان اور فلسفی تھے۔
وہ مذہب کے لحاظ سے یہودی تھے لیکن انہوں اپنی زندگی مسلم ممالک میں گزاری۔
موسیٰ بن میمون سنہ 1135ء کو قرطبہ میں پیدا ہوئے اور ان کی وفات سنہ 1204ء میں قاھرہ میں ہوئی۔
وہ مراکش کے ایک یہودی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ یہ خاندان ’الباز‘ کہلاتا ہے۔ ان کا خاندان 1159ء میں مراکش کے شہر فاس منتقل ہو گیا تھا۔
موسیٰ بن میمون نے مراکش کی جامعہ القرویین میں تعلیم حاصل کی اور پھر ایوبیوں کے دورِ حکومت میں وہ مصر منتقل ہو گئے تھے۔
ان کی عمر 55 برس کے لگ بھگ تھی جب انہیں شاہی عدالت کا طبیب مقرر کیا گیا اور اس کے بعد وہ مصر اور شام کے اس وقت کے حکمران صلاح الدین ایوبی کے طبیبِ خاص بن گئے۔
موسیٰ بن میمون نے کئی کتابیں لکھی ہیں جس میں سے ایک ’قسم الأطباء‘ ہے۔