پاکستان کی انڈیا سے مذاکرات کے لیے امارات سے کردار ادا کرنے کی درخواست
اسلام آباد، چین اور امریکہ کے درمیان پل کا کردار ادا کررہا ہے۔ (فائل فوٹو: اے پی پی)
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ’ سعودی عرب اور پاکستان کا برادرانہ رشتہ برسوں پرانا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’سعودی ولی عہد کی ڈائنامک قیادت نے مملکت کو زیادہ خوشحال بنا دیا ہے۔‘
منگل کو وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’محمد شہباز شریف کے العربیہ ٹی وی چینل کو انٹرویو کے حوالے سے وزیراعظم آفس کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ وزیراعظم نے مسلسل کہا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کو اپنے دوطرفہ مسائل بالخصوص جموں و کشمیر کا بنیادی مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔‘
’تاہم وزیراعظم نے بارہا ریکارڈ پر کہا ہے کہ بات چیت تبھی ہو سکتی ہے جب تک انڈیا 5 اگست 2019 کے اپنے غیرقانونی اقدام کو واپس نہیں لے لیتا۔ انڈیا کے اس اقدام کو منسوخ کیے بغیر مذاکرات ممکن نہیں۔ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور جموں و کشمیر کے عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے۔‘
ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنے حالیہ دورہ متحدہ عرب امارات کے دوران العربیہ نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ موقف بالکل واضح کیا۔
اس سے قبل پیر کی شب دبئی کے ’العربیہ‘ ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں شہباز شریف نے کہا کہ ’پاکستان اسلام کو امن کے علمبردار مذہب کے طور پر اجاگر کرنے کے لیے خلیجی ممالک کے ساتھ تعاون کررہا ہے۔ خلیجی ممالک کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے کام کررہے ہیں‘۔
شہباز شریف کا کہنا تھا ’جو معاشی چیلنج درپیش ہیں اگرخلیجی ممالک مدد نہ کرتے تو پاکستان کے مسائل کم نہ ہوتے‘۔
انہوں نے کہا کہ’ انڈیا کے ساتھ پاکستان نے تین جنگیں لڑی ہیں، اس کے نتائج مزید بے روزگاری اورغربت کی صورت میں نکلے ہیں۔ انڈین قیادت اور وزیراعظم مودی کو یہ پیغام ہے کہ وہ ہمارے ساتھ بیٹھیں اور تمام حل طلب مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ بات چیت کریں۔ تاکہ ہتھیاروں کی دوڑ کے بجائے اپنے وسائل غربت اور بے روزگاری کے خاتمے کے ساتھ معیاری تعلیم اور صحت کی سہولتوں پر خرچ کرسکیں‘۔
پاکستانی وزیراعظم نے مزید کہا کہ’ بنیادی مسائل کے حل کی صورت میں انڈیا کے ساتھ امن و امان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں‘۔
’ہم مکمل طور پر بات چیت کے لیے تیار ہیں، کشمیریوں کو ملنے والے حقوق یکطرفہ طور پر 5 اگست 2019ء کے اقدام سے ختم کر دیے گئے۔‘
’میرا انڈین قیادت کو یہ پیغام ہے کہ تنازعات ختم کرکے ہم اپنے وسائل کو ہتھیاروں کی دوڑ کی بجائے غربت، بے روزگاری کے خاتمہ، صحت اور تعلیم کی مثالی سہولیات کیلئے استعمال میں لا سکتے ہیں، دونوں ممالک جوہری طاقتیں ہیں، میں نے محمد بن زید سے یہ استدعا کی کہ وہ اس ضمن میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں، ہم خلوص دل کے ساتھ بھارت کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں، بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’مشرقی یورپ کے کشیدہ حالات نے پوری دنیا پر تباہ کن اثرات ڈالے ہیں۔ اسلام آباد، چین اور امریکہ کے درمیان پل کا کردار ادا کر رہا ہے‘۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ بدعنوانی کے کیسز میں کسی بھی قیمت پر رواداری نہیں برتیں گے‘۔
العربیہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کے ساتھ اقتصادی تعلقات کے استحکام کے لیے کوشاں ہیں۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ماہ رواں کی 10 تاریخ کو ہدایت جاری کی کہ پاکستان میں مملکت کی سرمایہ کاری 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کی تجویز کا جائزہ لیا جائے۔ مملکت نے 25 اگست 2022 کو پاکستان میں سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔