اس دعوے کے مطابق کراچی میں جماعت اسلامی کی نشستوں کی مجموعی تعداد 88 ہو گئی ہے (فوٹو: ٹوئٹر قادری یوسفزئی)
جماعت اسلامی کے ترجمان نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کراچی کی مزید دو نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دو نشستوں کے نتائج میں درستگی کے بعد ثابت ہوگیا ہے کہ جماعت کے امیدواروں کی کامیابی کو شکست میں تبدیل کیا گیا تھا۔
جماعت اسلامی کے اس دعوے کے مطابق کراچی میں ان دو سیٹوں کے اضافے کے ساتھ اب ان کی نشستوں کی مجموعی تعداد 88 ہو گئی ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی کا کہنا ہے کہ شہر کے وسیع تر مفاد میں جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی مل کر چلیں تو بہتر ہے، پی ٹی آئی سے بات نہیں کی جا سکتی۔
جماعت اسلامی نے بلدیاتی نتائج پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ملک کے کئی شہروں میں احتجاج کی کال دی تھی۔ کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں جماعت اسلامی کی جانب سے نتائج میں ردوبدل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کے درست نتائج فراہم کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر نتائج میں ردوبدل کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کریں گے۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر جماعت اسلامی سمیت کسی کو نتائج پر اعتراض ہے تو وہ اسے چیلنج کرے۔ ہم نے بھی ری کاؤنٹنگ کی متعدد درخواستیں دی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پیپلز پارٹی وفاق کی جماعت ہے، اس شہر سے ہمارے 5 رکن قومی اور 7 رکن صوبائی اسمبلی کے ارکین ہیں، جبکہ اس کے برعکس جماعت اسلامی کا نہیں متحدہ مجلس عمل کا ایک رکن صوبائی ہے۔ کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی کے نہیں بلکہ جماعت اسلامی کے نتائج حیرت انگیز ہیں۔‘
سعید غنی کا کہنا تھا کہ شہر کے وسیع تر مفاد میں جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی مل کر چلیں تو بہتر ہے۔ پی ٹی آئی سے اتحاد کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی والے فی الحال اس قابل نہیں کہ ان سے بات کسی قسم کی کوئی بات کی جا سکے۔‘
ترجمان جماعت اسلامی کراچی صہیب احمد نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کی یوسی 6 میں فارم 11 اور 12 کے مطابق جماعت اسلامی کا امیدوار کامیاب تھا، لیکن حتمی نتائج میں اس نشست سے پیپلز پارٹی کے امیدوار کو فاتح قرار دیا تھا جس پر جماعت اسلامی نے احتجاج کیا اور الیکشن کمیشن کو پابند کیا کہ انتخابات کے بعد جاری کیے جانے والے فارم 11 اور 12 کے مطابق نتائج میں درستگی کی جائے۔‘
یاد رہے کہ پیر کے روز الیکشن کمیشن آف پاکستان کے جاری کردہ نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی 93 نشستوں کے ساتھ پہلے اور جماعت اسلامی 86 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر ہے۔
صہیب احمد نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن نے ہمارے اعتراض کو درست قرار دیا ہے اور اورنگی ٹاؤن میں جماعت اسلامی کے امیدوار حاشر عمر کو کامیاب قرار دیا ہے۔‘
دوسری جانب کراچی کے علاقے عباس ٹاؤن صفورہ کی یوسی سے بھی جماعت اسلامی کے امیدوار کو نتائج کی درستگی کے بعد کامیاب قرار دیا گیا ہے۔ صہیب احمد کا کہنا ہے کہ ’نتائج کے درستگی کے عمل نے ہمارے موقف کی تائید کی ہے۔ ہم نے مزید 9 یوسیز کے نتائج میں درستگی کی استدعا کی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال پر جماعت اسلامی نے تمام اضلاع کے امرا کا ہنگامی اجلاس ادارہ نور حق میں طلب کرلیا ہے۔ اجلاس میں پوسٹ پول دھاندلی کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا اور آئندہ کا لائحہ عمل بھی طے کیا جائے گا۔