ٹھیکیدارکیخلاف ہندوستانیوں کی شکایت پر کارروائی
جازان .....گورنر جازان شہزادہ محمد بن ناصر بن عبد العزیز نے سعودی ٹھیکیدار کے خلاف ہندوستانی ، بنگلہ دیشی، یمنی اور مصری کارکنان کی شکایت وزارت داخلہ کو بھجوا دی۔ عاجل ویب سائٹ نے اسکی تفصیلات دیتے ہوئے واضح کیا کہ غیر ملکی کارکنان کو شکوہ ہے کہ 11ماہ سے انہیں تنخواہ نہیں ملی جبکہ دسیوں کارکن ایسے بھی ہیں جن کے اقامے تقریباً ایک سال سے ختم ہوچکے ہیں اور ٹھیکیدار نے تجدید کی کوئی کارروائی نہیں کی۔ جازان گورنر یٹ کے ترجمان علی بن موسیٰ زعلہ نے بتایا کہ گورنر جازان نے کارکنان کی شکایتوں کا معاملہ اپنی رائے سمیت وزارت داخلہ اور متعلقہ اداروں کو بھجوا دیا ہے۔عاجل نے اپنی رپور ٹ میں اطلا ع دی ہے کہ ٹھیکیدار کے حوالے سے پہلے بھی گورنریٹ کو شکایات موصول ہوتی رہی ہیں۔ تنخواہیں بروقت نہ دینا اور ملازمین کے حقوق ادا نہ کرنا اس ٹھیکیدار کا وتیرہ رہا ہے۔ ٹھیکیدار اپنے خلاف عائد کی جانے والی پابندی اٹھوانے کیلئے وزارت محنت و سماجی فروغ ، ادارہ ماحولیات و پانی و زراعت جیسے سرکاری اداروں کو مغالطہ آمیز رپورٹ پیش کرتا رہا ہے۔ قانون محنت کی دفعہ 90میں یہ صراحت موجود ہے کہ اگرکوئی ادارہ 8ماہ سے زیادہ کارکنان کی تنخواہ ادا نہیں کریگا تو یہ قانون محنت کی بھاری خلاف ورزی شمار کی جائیگی۔ متاثرین کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ طویل مدت سے تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے وہ یومیہ ضرورتیں پوری نہیں کرپارہے ہیں۔ انکے اہل خانہ کے حالات دن بدن بد سے بدتر ہوتے چلے جارہے ہیں۔ متعلقہ سعودی اداروں تک شکایت پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ کوئی نتیجہ برآمد نہ ہونے پر جازان گورنر ہاﺅس کے سامنے جمع ہونے پر مجبور ہوئے۔ کارکنان نے بتایا کہ وہ جازان مکتب العمل کے نام بھی کئی شکایتی خطوط ارسال کرچکے ہیں۔ انہیں ڈر ہے کہ انکا معاملہ حل ہونے سے قبل ہی 90روزہ شاہی مہلت ختم ہوگئی تو انکا کیا ہوگا؟ کارکنان نے بتایا کہ تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے وہ کھانے پینے کی اشیاءحاصل کرنے کیلئے فلاحی اداروں سے رجوع کررہے ہیں۔ متاثرین کی تعداد 100سے زیادہ ہے۔ ان میں انجینیئز، ٹیکنیشن ،کنٹرولر اور عام مزدور شامل ہیں۔ یہ لوگ جازان ریجن کی کمشنریوں میں سرکاری منصوبے نافذ کرنے والے ٹھیکیدار کے ملازم ہیں