موسم کی اس کروٹ نے نیویارک کے رہائشیوں کو حیران و پریشان کر دیا ہے اور اس پر مختلف انداز میں اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔
ریٹائرڈ ٹیچر اینے ہینسین نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’بنیادی طور پر ہم برف کو پسند نہیں کرتے، مگر اب ہم شدت سے اس کی کمی محسوس کر رہے ہیں۔‘
نیویارک جس کو بگ ایپل بھی کہا جاتا ہے میں عام طور پر دسمبر کے وسط سے برفباری کا سلسلہ شروع ہوتا رہا ہے اور پچھلے سیزن میں یہ کرسمس کے دنوں میں آیا تھا۔
شہر میں شدید برف باری کا سلسلہ اس کے بعد شروع ہوتا تھا جس کو سکول کے بچے اور ملازمین اس لیے بہت پسند کرتے ہیں کیونکہ ان دنوں ان کو چھٹیاں ملتی ہیں۔
چھٹیوں کے دوران بچے خوب ہلہ گلہ کرتے ہیں جبکہ بڑے سکینگ سے لطف اندوز ہوتے ہیں، تاہم اس بار ایسا کچھ دیکھنے کو نہیں مل رہا۔
فلم ساز رینیتا رومین نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’برف پہلے روز دیکھنے میں کافی اچھی لگتی ہے۔ اس کے بعد وہ میلی ہو جاتی ہے تب میں اسے پسند نہیں کرتی۔‘
ماہرین موسمیاتی کا کہنا ہے کہ نیویارک کے سینٹرل پارک میں ہر سال کم سے کم صفر اعشاریہ ایک انچ برف پڑتی ہے۔ اگرچہ پچھلے بدھ کو کچھ دیکھنے کو ملی تاہم وہ کچھ زیادہ نہیں تھی۔
نیشنل ویدر سروسز کا کہنا ہے کہ ایسی صورت حال 1973 میں آخری بار دیکھنے کو ملی تھی اور 29 جنوری تک برفباری کا انتظار کرنا پڑا تھا۔
29 جنوری گزرے کا مطلب یہ ہے کہ یہ دورانیہ اب 1869 کے بعد سے لمبا ترین عرصہ ہے۔
اسی طرح شہر موسم سرما میں برف کے بغیر مسلسل دنوں کے ریکارڈ کے بھی قریب ہے۔ یہ ریکارڈ 332 دنوں پر مشتمل ہے جبکہ اتوار کو 326واں روز تھا۔
نیشنل ویدر سروسز سے وابستہ نیلسن ویز نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’یہ معمول سے ہٹ کر بات ہے اور عالمی سطح پر ہوا کے کم ہوتے دباؤ کی وجہ سے ہوا ہےدباؤ کی وجہ سے ہوا ہے۔
40 انچ (ایک میٹر) تک برف بفیلو میں پڑی ہے
دسمبر میں کینیڈا کی سرحد کے قریب شہر بفیلو میں 40 انچ (ایک میٹر) تک برف پڑی تھی جس سے کم از کم 39 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔