Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ نے چین کا ’جاسوس غبارہ‘ سمندری حدود میں گِرا دیا

چینی غبارہ روان ہفتے پہلی بار امریکی ریاست مونٹانا کی فضائی حدود میں دیکھا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ نے کیرولائنا کے ساحل کے قریب مشتبہ چینی جاسوس غبارے کو مار گرایا  ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ کارروائی اس غبارے کے شمالی امریکہ میں واقع حساس فوجی مقامات کو عبور کرنے کے بعد عمل میں لائی گئی۔
امریکی میڈیا کے مطابق بحر اوقیانوس سے اب اس غبارے کا ملبہ نکالنے کے لیے آپریشن جاری ہے۔
یہ مشتبہ جاسوس غبارہ تقریباً 60 ہزار فٹ کی بلندی پر اڑ رہا تھا اور اس کا سائز تین سکول بسوں کے برابر تھا۔
قبل ازیں سنیچر ہی کو ایک صحافی کے سوال کے جواب میں صدر جو بائیڈن نے کہا تھا ’ہم اس(غبارے) کا خیال رکھنے والے ہیں۔‘
سنیچر کی صبح یہ غبارہ کیرولائنا کی حدود میں دیکھا گیا جہاں سے یہ بحر اوقیانوس پہنچا تھا۔
منگل کو امریکی صدر کو جب اس بارے میں بریف کیا گیا تو وہ اسے زمینی حدود میں گرانے کا ارادہ رکھتے تھے لیکن پینٹاگون نے اس خیال کے برعکس رائے دی تھی۔
پینٹاگون کا موقف تھا کہ اس اقدام سے ممکنہ طور پر آبادی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
رواں ہفتے اس مشکوک غبارے کے منظرعام پر آنے کے بعد امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بیجنگ کا اپنا دورہ منسوخ کر دیا تھا جس کا مقصد امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی کو کم کرنا تھا۔
دوسری جانب چین کی حکومت نے سنیچر کو اس دورے کی منسوخی کے حوالے سے قدرے مختلف موقف کا اظہار کیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’درحقیقت، چین اور امریکہ نے ایسے کسی بھی دورے کا اعلان نہیں کیا تھا۔ امریکہ کی جانب سے ایسا کوئی بھی اعلان یکطرفہ اقدام ہے اور ہم اس کا احترام کرتے ہیں۔‘
امریکہ میں کئی دنوں سے بحث کا موضوع بنے ہوئے اس غبارے کے بارے میں چین مسلسل یہی کہہ رہا ہے کہ یہ موسم پر تحقیق کرنے والا ایک ‘ایئرشپ‘ ہے۔ لیکن پینٹاگون نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔

غبارے کے منظرعام پر آنے کے بعد امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بیجنگ کا اپنا دورہ منسوخ کر دیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پینٹاگون نے چین کے اس دعوے کو بھی تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے کہ ’یہ غبارہ جاسوسی کے لیے استعمال نہیں کیا جا رہا تھا اور یہ بہت محدود صلاحیت کا حامل ہے۔‘
واضح رہے کہ یہ بڑا غبارہ امریکی ریاست مونٹانا کی فضائی حدود میں دیکھا گیا تھا جو مالمسٹروم ایئر فورس بیس پر امریکہ کے تین جوہری میزائل سائلو فیلڈز میں سے ایک ہے۔
بعدازاں دور بینوں کی مدد سے اس غبارے کی حرکت کی نگرانی جاری رکھی گئی اور اس کے ساتھ ساتھ پینٹاگون نے لاطینی امریکہ کی حدود میں ایک اور جاسوس غبارے کی موجودگی کا دعویٰ بھی کیا ہے۔
پینٹاگون کے پریس سیکرٹری بریگیڈیئر جنرل پیٹ رائڈر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہمیں لگتا ہے کہ یہ ایک اور چینی جاسوس غبارہ ہے۔‘

پینٹاگون نے امریکی صدر کو مشورہ دیا تھا کہ غبارے کو زمینی حدود میں گرانا آبادی کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

لیکن چین کی وزارت خارجہ نے اس دوسرے غبارے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا ابھی تک جواب نہیں دیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن جو جمعے کو واشنگٹن سے بیجنگ کے لیے روانہ ہونے والے تھے، انہوں نے سینیئر چینی سفارت کار وانگ یی کو ایک فون کال میں بتایا تھا کہ امریکہ کی حدود میں غبارہ بھیجنا ’ایک غیر ذمہ دارانہ عمل ہے اور میرے دورے کے موقعے پر(چین) کا یہ فیصلہ اس ٹھوس بات چیت کے لیے نقصان دہ ہے جس کے لیے ہم تیار تھے۔

شیئر: